ڈاکٹر ایس ٹی حسن / آئی اے این ایس
مرادآباد: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے 1975 کی ایمرجنسی کو ملک کے لیے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج بھی ملک میں ایمرجنسی جیسا ماحول ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ آج اس کا اعلان نہیں کیا گیا۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، ’’جب 1975 میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی، تب ہمارے تمام جمہوری حقوق چھین لیے گئے تھے۔ اگرچہ اس وقت بدعنوانی صفر ہو گئی تھی اور ملک میں نظم و ضبط کا ماحول پیدا ہوا تھا لیکن اس کے پیچھے جو ظلم ہوئے، جیسے زبردستی کی نس بندی، اپوزیشن رہنماؤں کو جیل بھیجنا، وہ ناقابلِ فراموش ہیں۔ آج بھی تقریباً ویسا ہی ماحول ہے، بس اب ایمرجنسی کا اعلان نہیں کیا گیا، یہ ایک 'غیراعلانیہ ایمرجنسی' ہے۔‘‘
Published: undefined
ایس ٹی حسن نے الزام لگایا کہ آج جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے ایجنسیوں کے ذریعے ٹریپ کیا جاتا ہے اور جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بولنے کی آزادی نہیں بچی، جھوٹ اور جملے بازی کا دور ہے اور عوام کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے سماجی تنزلی پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان کی ثقافت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بے حیائی کا دور ہے، اس کے اثرات گھریلو رشتوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ خواتین شوہروں کو قتل کر رہی ہیں، یہ خطرناک رجحان ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں بھی مطالبہ کیا تھا کہ مردوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف بھی قانون بنایا جائے۔‘‘
Published: undefined
این ڈی اے حکومت کے 11 سال مکمل ہونے پر ایس ٹی حسن نے کہا کہ دنیا کے ساتھ ہندوستان بھی آگے بڑھ رہا ہے لیکن اس میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ملک کی جی ڈی پی کی حالت سب کے سامنے ہے لیکن آج سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی تباہ ہو چکی ہے اور بولنے کی آزادی ختم ہو گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined