قومی خبریں

جامعہ کے باہر حراست میں لی گئیں عمر خالد کی والدہ اور بہن، تین گھنٹے بعد رہا

میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے عمر خالد کی والدہ، بہن اور دیگر مظاہرین کو شام تقریباً 6.30 بجے حراست میں لے لیا اور رات کو 9.30 بجے انہیں رہا کر دیا۔

عمر خان کی والدہ اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے خالد سیفی کی اہلیہ (فائل تصویر)/ Getty Images
عمر خان کی والدہ اور یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے خالد سیفی کی اہلیہ (فائل تصویر)/ Getty Images 

نئی دہلی: دہلی پولیس نے منگل کی شام جے این یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی) کے سابق طالب علم عمر خالد کی والدہ صبیحہ الیاس اور ان کی بہن زارا سمیت ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور پھر انہیں تقریباً 3 گھنٹے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ یہ سبھی گزشتہ سال سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے خلاف ہونے والے مظاہرہ میں پولیس کی ذریعہ یونیورسٹی کے اندر لائبریری میں گھس کر کی گئی جابرانہ کارروائی کے ایک سال ہونے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس کے باہر کینڈل مارچ نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس نے عمر خالد کی والدہ، بہن اور دیگر مظاہرین کو شام تقریباً 6.30 بجے حراست میں لے لیا اور رات کو 9.30 بجے انہیں رہا کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔ لیکن بعد میں انہیں سمجھا بجھا کر گھر بھیج دیا گیا۔

Published: undefined

ساؤتھ ایسٹ دہلی کے ڈی سی پی، آر پی مینا نے بتایا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ بلکہ کینڈل مارچ نکالنے کی کوشش کرنے والوں کو سمجھا بجھا کر ان کے گھر بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو اس طرح سے کورونا کے پھیلنے کے خدشہ سے آگاہ کیا گیا۔

Published: undefined

حراست میں لئے گئے لوگوں میں عمر خالد کی والدہ کے علاوہ پانچ دیگر خواتین اور 7-8 جامعہ کے طالب علم تھے۔ خیال رہے کہ عمر خالد دہلی تشدد سے وابستہ معاملہ میں گرفتار کیے جا چکے ہیں اور فی الحال 14 دن کی عدالتی حراست میں ہیں۔ خالد کو دہلی پولیس نے تشدد کی سازش رچنے میں فعال کردار ادا کرنے کے الزام میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined