قومی خبریں

عمر نے دہلی فسادات کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا

عمر خالد کو شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات پر اکسانے کے معاملے میں یو اے پی اے کی دفعات کے تحت ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس  

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد پر دہلی میں فسادات بھڑکانے کی سازش رچنے کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس پر غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ وہ تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے لہٰذا اسے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

Published: undefined

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کی عدالت میں ضمانت پر سماعت کے دوران ایڈوکیٹ تری دیپ پیس نے دلیل دیتے ہوئے کہ پولیس کے پاس ایڈٹ کرکے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی خالد کی تقریر کے نامکمل ویڈیو کلپ کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔

Published: undefined

دہلی پولیس نے خالد کو شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ سال فروری میں ہوئے فسادات پر اکسانے کے معاملے میں یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کی دفعات کے تحت ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔

Published: undefined

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ٹی وی چینلز کی جانب سے سوشل میڈیا سے لی گئی غیر مستند ویڈیو کلپس کے علاوہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں ، جو اس پر لگائے گئے الزامات کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہوں۔

Published: undefined

مسٹر تری دیپ نے کہا کہ جب پولیس نے ٹی وی چینل کی کمپنیوں سے خالد کی تقریروں کی نشریاتی ویڈیو کی اصل کاپی مانگی تو انہیں جواب دیا گیا کہ انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن نے ٹویٹ کیا اور چینل نے اسے سوشل میڈیا سے لیا تھا۔

Published: undefined

اپنی دلیل کی تائید میں خالد کے خلاف مہاراشٹر کے امراوتی میں دی گئی تقریر کی ویڈیو چلواکر عدالت کے سامنے بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کی۔ ویڈیو چلانے کے بعد وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تقریر کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتی ، بلکہ کہا گیا ہے کہ لوگوں کو جمہوری حقوق کے دائرے میں متحد کیا جائے اور اس میں تشدد کو ہوا دینے کی کوئی بات نہیں ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 3 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined