قومی خبریں

شیوسینا میں بغاوت کے درمیان ایکناتھ شندے کے خلاف ادھو ٹھاکرے کا بیان منظر عام پر

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ میں نے اپنے پاس کے دو محکمے ایکناتھ شندے کو دے دیے، اب اراکین اسمبلی کو لینا ہے تو لے لو، جتنا ہو سکے انصاف لے لو... لیکن جب تک بالا صاحب کی جڑیں ہیں، شیوسینا کو کچھ نہیں ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مہاراشٹر میں سیاسی بحران کے درمیان شیوسینا کے باغی رکن اسمبلی ایکناتھ شندے کے خلاف وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کا بیان منظر عام پر آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’مر جائیں گے پھر بھی شیوسینا نہیں چھوڑیں گے، کہنے والے آج بھاگ گئے۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا ’’کہ باغی رکن اسمبلی (ایکناتھ شندے) شیوسینا کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن انھیں اس میں کامیابی نہیں ملے گی۔ میں نے اپنے پاس کے دو محکمے ایکناتھ شندے کو دے دیے۔ اب اراکین اسمبلی کو لینا ہے تو لے لو، جتنا ہو سکے انصاف لے لو... لیکن جب تک بالا صاحب کی جڑیں ہیں، شیوسینا کو کچھ نہیں ہوگا۔‘‘

Published: undefined

ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے بھی ایکناتھ شندے کے عمل سے انتہائی ناراض ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی لوگوں نے شیوسینا سے غداری کی ہے، لیکن اس وقت ایسا ہوا تھا کہ شخص نے اپوزیشن کو چھوڑ دیا اور لالچ میں برسراقتدار پارٹی میں شامل ہو گیا۔ آدتیہ ٹھاکرے نے مزید کہا کہ ’’اقتدار آتی ہے اور چلی جاتی ہے، لیکن لوگ اس کام کی حمایت کرتے ہیں جو ادھو ٹھاکرے نے گزشتہ ڈھائی سال میں کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ شیوسینا سے بغاوت کرنے والے ایکناتھ شندے پارٹی کے 37 اراکین اسمبلی اور 9 آزاد اراکین اسمبلی کے ساتھ گواہاٹی کے ایک ہوٹل میں ہیں۔ انھوں نے پارٹی پر دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شیوسینا ہی اصلی شیوسینا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ نااہل قرار دیے جانے کی دھمکیوں سے انھیں اور ان کے حامیوں کو ڈرایا نہیں جا سکتا۔ دراصل جمعرات کے روز شیوسینا نے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں حصہ نہیں لینے پر شندے خیمہ کے 12 اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آج بھی شیوسینا نے 4 اراکین اسمبلی پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل مہاراشٹر اسمبلی میں شیوسینا کے قانون ساز پارٹی لیڈر عہدہ سے ایکناتھ شندے کو ہٹا دیا گیا تھا۔ ان کی جگہ شیوسینا نے اجئے چودھری کو یہ عہدہ سونپا۔ پارٹی کی اس گزارش کو ڈپٹی اسپیکر نے منظور کر لیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined