قومی خبریں

بغیر طلاق دئے بیوی چھوڑنے والوں کے خلاف قانون کب بنے گا، سنجے سنگھ کا سوال

کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے ٹوئٹ پر لکھا، ’’بی جے پی کو اس ’تین طلاق‘ کی زیادہ فکر کرنی چاہئے جو اسے ایم پی، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے عوام نے 11 دسمبر کو دی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

تین طلاق پر مبنی ’مسلم خواتین تحفظ ازدواجی حقوق بل 2018‘ مودی حکومت نے ایک مرتبہ پھر لوک سبھا سے منظور کرا لیا ہے۔ برسر اقتدار جماعت بی جے پی رہنماؤں کا دعوی ہے کہ مودی نے مسلم خواتین کے لئے انقلابی بل لا کر ان کے حقوق کی حفاظت کی ہے۔

حزب اختلاف کو اس بل پر اس لئے اعتراض ہے کہ یہ بل مسلم طبقہ کی اصلاح کے لئے یا مسلم خواتین کے حقوق کی پاسداری کے لئے نہیں لایا جا رہا بلکہ بی جے پی ووٹ بینک کی سیاست کر رہی ہے۔ جمعرات کو تین طلاق بل پر بحث کے بعد کانگریس اور دیگر جماعتوں نے واک آؤٹ کر دیا۔ ادھر مسلم طبقہ میں بھی بل کے تئیں بے چینی پائی جا رہی ہے۔

دریں اثنا تین طلاق بل کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی مختلف تبصرے سامنے آئے۔ ٹوئٹر پر عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کی طرف سے کیا گیا ٹوئٹ زیر بحث بنا ہوا ہے۔ سنجے سنگھ نے ٹوئٹ کے ذریعہ وزیر اعظم مودی پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’تین طلاق بول کر بیوی کو چھوڑنا غلط ہے، تو تین طلاق بولے بغیر جن لوگوں نے اپنی بیویوں کو چھوڑ رکھا ہے ان کے خلاف قانون کب بنے گا۔‘‘

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

خواہ سنجے سنگھ نے اس ٹوئٹ میں کسی کا نام نہیں لیا لیکن ٹوئٹ پر لوگوں کے تبصروں سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ انہوں نے بالواسطہ طور پر مودی پر ہی حملہ بولا ہے۔ سنجے سنگھ نے ایک بیان میں کہا، ’’بی جے پی نو جو تین طلاق بل پیش کیا ہے وہ مسلم طبقہ میں خوف پیدا کرنے کے لئے ہے۔ جب سپریم کورٹ نے فوری طلاق (طلاق بدعت) کو ممنوع قرار دے دیا ہے تو پھر اس کو جرم کے زمرے میں لانے کا کہا جواز ہے؟‘‘

کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے بھی تین طلاق پر ٹوئٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا، ’’بی جے پی کو اس ’تین طلاق‘ کی زیادہ فکر کرنی چاہئے جو اسے ایم پی، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے عوام نے 11 دسمبر کو دی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’عوام کا فیصلہ صنفی تعصب سے پاک تھا، جس کے بعد ریاستوں کو کانگریس کی تحویل میں دے دیا گیا۔‘‘

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

واضح رہے کہ کپل سبل نے جمعرات کے روز بحث سے قبل بھی طلاق بل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ اب تین طلاق بل پر بحث کا کیا فائدہ جب بی جے پی کو تین ریاستوں کے عوام نے اسمبلی انتخابات کے دوران تین طلاق دے دی ہے۔

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے ٹوئٹر پر اپنی اس تقریر کو پوسٹ کیا جو انہوں نے لوک سبھا میں تین طلاق پر ہوئی بحث کے دوران کی تھی۔ ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا، ’’تین طلاق بل اصولوں اور قانونی التزامات کے خلاف ہے۔ یہ بل تعصبانہ ہے اور کریمینل کے بھی خلاف ہے۔‘‘

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

معروف صحافی عارفہ خان نے ٹوئٹ کیا، ’’زیادہ تر اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود تین طلاق بل لوک سبھا سے منظور ہو گیا ہے۔ اس کے باوجود کہ مسلم طبقہ سے وابستہ مرد ہی نہیں خواتین بھی اس بل کے پوری طرح خلاف ہیں، جو کچھ بھی پارلیمنٹ میں ہوا ہے وہ جابر مجوریٹیرینزم ہے۔ جمہوریت کو اس میجوریٹیرنزم سے بچانا ضروری ہے۔‘‘

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

عافہ خان نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا، ’’لوک سبھا میں جس وقت تین طلاق بل منظور کیا گیا وہاں بھارت ماتی کی جے کے نعرے بلند ہو رہے تھے۔ اور ہم نے وزیر قانون سمیت متعدد برسراقتدار کے رہنماوؤں کو وہاں ’سیکولرزم‘ کی بات کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Dec 2018, 7:10 PM IST