قومی خبریں

’جس سے جواب چاہیے تھا وہی ثبوت مٹا رہا، ظاہر ہے کہ میچ فکس ہے‘، الیکشن کمیشن پر راہل گاندھی پھر حملہ آور

راہل گاندھی مستقل الیکشن کمیشن سے ووٹر لسٹ، الیکشن کا ڈاٹا اور الیکشن سے متعلق ویڈیو فوٹیج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں گڑبڑی ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

 

الیکشن کمیشن نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انتخابات کی ویڈیو فوٹیج اور تصویریں 45 دنوں تک ہی اسٹور کی جائیں گی۔ اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ’جَن ستّا‘ نے ایک خبر شائع کی ہے، جس کا عنوان ہے ’اب 45 دن تک ہی اسٹور کیے جائیں گے انتخابات کے ویڈیو فوٹیج اور تصویریں، الیکشن کمیشن نے بدلے اصول‘۔ اس خبر کا اسکرین شاٹ ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’صاف نظر آ رہا ہے، میچ فکس ہے۔‘‘

Published: undefined

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز کی گئی اس پوسٹ میں الیکشن کمیشن پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن سے جواب مانگے جا رہے ہیں، تب وہ جواب دینے کی جگہ ثبوتوں کو مٹا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ووٹر لسٹ؟ مشین ریڈیبل فارمیٹ نہیں دیں گے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج؟ قانون بدل کر چھپا دی۔ انتخاب کی تصویر-ویڈیو؟ اب ایک سال نہیں، 45 دنوں میں ہی مٹا دیں گے۔ جس سے جواب چاہیے تھا، وہی ثبوت مٹا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’صاف نظر آ رہا ہے، میچ فکس ہے۔ اور فکس کیا گیا انتخاب جمہوریت کے لیے زہر ہے۔‘‘

Published: undefined

دراصل الیکشن کمیشن نے اپنے افسران کو ہدایت دی ہے کہ انتخابات کی سی سی ٹی وی، ویب کاسٹنگ اور ویڈیو ریکارڈنگ کو 45 دن بعد تباہ کر دیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے پر راہل گاندھی نے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ وہ مستقل الیکشن کمیشن سے ووٹر لسٹ، الیکشن کا ڈاٹا اور الیکشن سے متعلق ویڈیو فوٹیج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں گڑبڑی ہوئی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے مطلع کیا کہ سبھی ریاستوں کے الیکٹورل افسران کو انتخابات کی سی سی ٹی وی، ویب کاسٹنگ اور فوٹو/ویڈیو ریکارڈنگ 45 دن کے بعد ضائع کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ اگر اس علاقہ کے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہو تو، اسے محفوظ رکھا جائے، ورنہ 45 دنوں میں یہ سبھی چیزیں ضائع کر دی جائیں۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اسے فکر ہے کہ اس ریکارڈ کیے ہوئے ڈاٹا کا غلط استعمال کر ’گمراہ کن کہانیاں‘ تیار کی جا سکتی ہیں۔ 30 مئی کو ریاستی الیکٹورل افسران کو بھیجے ایک خط میں کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے الگ الگ عمل کو ریکارڈ کرنا، مثلاً فوٹوگرافی، ویڈیوگرافی، سی سی ٹی وی اور ویب کاسٹنگ، یہ کمیشن کا داخلی مینجمنٹ ہے۔ یہ قانون میں لازمی نہیں ہے۔

Published: undefined

الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ حال ہی میں دیکھا گیا ہے کچھ لوگ، جو انتخاب میں امیدوار بھی نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر ان ریکارڈنگ کو غلط طریقے سے پیش کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایسے معاملوں سے کوئی قانونی نتیجہ نہیں نکلتا، لیکن اس سے گمراہیاں پھیلتی ہیں۔ اس لیے اب ان فوٹیج کو صرف 45 دنوں تک ہی رکھا جائے گا۔ اگر کسی انتخابی حلقہ میں 45 دنوں کے اندر انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج پیش نہیں کیا جاتا ہے تو وہ فوٹیج ضائع کر دیے جائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined