قومی خبریں

’یہ عدالت میں آنے والوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘، عدالتی احاطوں میں بیت الخلاء کی بدتر حالت پر سپریم کورٹ چراغ پا

رپورٹ کے مطابق موجودہ بیت الخلاء اور بنیادی ڈھانچہ جدید اور جامع عوامی سہولیات کے معیار پر کھڑے نہیں اترتے۔ یہ عوامی صحت اور صفائی میں ناکامی کی جانب واضح اشارہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

 

پورے ملک کے عدالتی احاطوں میں موجود بیت الخلاء کی گندگی اور غیر صحت مند حالت عدالتی صارفین کے بنیادی حقوق اور وقار کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ یہ جانکاری ملک کے دیگر ہائی کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی اسٹیٹس رپورٹ میں دی گئی ہے۔ رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ میٹرو شہروں کے ہائی کورٹس میں بھی بیت الخلاء کی حالت ٹھیک نہیں ہے، بلکہ یہ انتظامی اور مالیاتی ناکامی کی واضح مثال ہے۔ اس میں پیسے کا صحیح استعمال نہ ہونا، دیکھ بھال کے معاہدوں کا نفاذ نہ ہونا اور جوابدہی کی کمی شامل ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق موجودہ بیت الخلاء اور بنیادی ڈھانچہ جدید اور جامع عوامی سہولیات کے معیار پر کھڑے نہیں اترتے۔ یہ عوامی صحت اور صفائی میں ناکامی کی جانب واضح اشارہ ہے۔ جیسے کئی ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں میں معذوروں کے لیے ریمپ، سہارا دینے والی بار اور وہیل چیئر کے لیے جگہ کی کافی کمی ہے۔ اسی طرح تیسرے صنف (ٹرانسجنڈر) کے لیے الگ یا جنڈر نیوٹرل بیت الخلاء کی کمی ہے۔ خواتین وکلاء اور ملازمین کے لیے کریچ یا بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات کی کمی ان کے پیشہ ورانہ اختیارت میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ ساتھ ہی ذیلی آپریشنل جوڈیشری میں حالت سب سے سنگین ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ مقامی سطح پر بہتر سہولیات ہوں، جس میں مقامی ضرورتوں کا اندازہ لگانا، بجٹ مختص کرنا اور کمیونٹی کی سطح پر نگرانی شامل ہو۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ ان سہولیات کی خراب حالت دیہی علاقوں میں ججوں اور ملازمین کے کام کرنے کی صورتحال، صحت اور کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے، ساتھ ہی عدالت کے وقار کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ رپورٹ وکیل راجیب کلیتا کی طرف سے دائر پی آئی ایل (مفاد عامہ کی عرضی) کے تحت پیش کی گئی تھی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ رواں سال 15 جنوری کو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عوامی بیت الخلاء دستیاب کرانا ریاستی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ذمہ داری ہے۔ تمام ہائی کورٹ، ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرد، خواتین، معذور اور ٹرانسجنڈر افراد کے لیے الگ الگ بیت الخلاء دستیاب کرانے کے حکم دیے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے عدالتوں کے احاطوں میں ہر طرح کے صارفین کے لیے صاف ستھرے اور سہولت آمیز بیت الخلاء کی ضروریات پر زور دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined