قومی خبریں

بابری مسجد کیس: چیزیں مقررہ وقت پر نہیں ہو رہیں، سپریم کورٹ کا اظہار ناراضگی

چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ ’’چیزیں ہمارے شیڈول کے مطابق نہیں چل رہی ہیں اور ہمیں وقت کے لئے کافی مشقت کرنی پڑ رہی ہیں۔‘‘

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس بابری مسجد اور سپریم کورٹ

نئی دہلی: بابری مسجد -رام مندر معاملہ میں مقررہ مدت میں تمام دلائل کو پورا نہیں کر پانے پر سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ناراضگی کا اظہار کیا۔ آج کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریقی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ شیکھر ناپھڑے جرح کر رہے تھے، اسی اثنا میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا، ’’چیزیں ہمارے شیڈیول کے مطابق نہیں چل رہی ہیں اور ہمیں وقت کے لئے کافی مشقت کرنی پڑ رہی ہیں۔‘‘

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی 33ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا ہے کہ ہندوؤں کے پاس صرف رام چبوترے کا حق ہے۔ ایک فریق محمد فاروق کی جانب سے سینئر وکیل شیکھر ناپھڈے نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بابڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے عبدالنذیرکی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ ہندوؤں کے پاس اس مقام کا محدود اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کے پاس چبوترے کا حق تو ہے لیکن وہ مالکان حق حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کی جانب سے مسلسل تجاوزات کی کوششیں کی گئیں۔

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

اس سے پہلے مسلم فریق کی وکیل میناکشی اروڑہ نے ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کی رپورٹ کا ذکر کیا۔انہوں نے رپورٹ کو محض خیال بتایا جس کی بنیاد پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچاجاسکتا۔ میناکشی اروڑہ نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ اندازے پر مبنی ہے۔ علم آثار قدیمہ علم طبیعات اور علم کیمیا کی طرح سائنس نہیں ہے۔ ہرماہر آثار قدیمہ اپنے اندازے اور اوپنین کی بنیاد پر نتیجہ نکالتا ہے۔

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

میناکشی اروڑہ کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ہمیں پتہ ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے نتیجے نکالے جاتے ہیں۔ یہاں اصل ثبوت کون دے سکتا ہے؟ ہم یہاں اسی بنیاد پر فیصلے لے رہے ہیں کہ کس کا اندازہ صحیح ہے اور کیا متبادل ہے؟‘‘

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

ان کی جرح مکمل ہونے کےبعد ناپھڑے نے دلائل پیش کرنے شروع کئے۔ تقریبا دو گھنٹے بحث کرنے کے بعد جسٹس گوگوئی نے ان سے پوچھا کہ ان کی جرح مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اس پر ناپھڑے نے کہا کہ ان کی جرح مکمل کرنے کے لئے دو گھنٹے کا وقت اور لگے گا لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے طے شیڈول میں تبدیلی نہیں ہوگی۔ بعد میں ناپھڑے نے کہا کہ وہ 45 منٹ میں اپنی جرح پوری کرلیں گے۔

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماعت طے شیڈول کے حساب سے نہیں ہورہی ہے۔ دراصل آج ناپھڑے کو اپنی دلیل مکمل کرلینی تھی لیکن میناکشی اروڑہ نے آج ان کے حصے کا بھی وقت لے لیا۔‘‘ میناکشی اروڑہ کی دلیل کل مکمل ہونی تھی۔ آج کی سماعت پوری ہوگئی۔ اب اگلی سماعت پیر کے دن ہوگی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Sep 2019, 5:10 PM IST