قومی خبریں

ازبکستان میں بچوں کی موت کے بعد عالمی ادارہ صحت نے دو ہندوستانی کھانسی کے شربتوں پر جاری کیا الرٹ

عالمی ادارہ صحت کے طبی مصنوعات سے متعلق الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ماریون بائیوٹیک کی جانب سے تیار کردہ طبی مصنوعات معیار پر پورا نہیں اترتیں، لہذا انہیں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

نئی دہلی: ازبکستان میں بچوں کی موت کے بعد ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے دو ہندوستانی کھانسی کے شربتوں کے حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ نوئیڈا کی کمپنی ’ماریون بائیوٹیک ‘ کے بنائے گئے دو کھانسی کے شربت ازبکستان میں بچوں کے لیے استعمال نہ کیے جائیں۔ عالمی ادارہ صحت کے طبی مصنوعات سے متعلق الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ماریون بائیوٹیک کی جانب سے تیار کردہ طبی مصنوعات معیار پر پورا نہیں اترتیں، لہذا انہیں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک الرٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ’’ڈبلیو ایچ او میڈیکل پروڈکٹ الرٹ دو غیر معیاری (آلودہ) مصنوعات کے حوالے سے ہے، جن کو ازبکستان میں غیر معیاری پایا گیا اور 22 دسمبر 2022 کو ڈبلیو ایچ او کو اس کی اطلاع دی گئی۔ غیر معیاری طبی مصنوعات معیار کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتیں، لہذا انہیں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او کے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دو مصنوعات امبرونول اور ڈاک-1 میکس کھانسی کے شربت ہیں۔ ان دونوں مصنوعات کے مینوفیکچرر ماریون بائیوٹیک (اتر پردیش، انڈیا) بتائے گئے ہیں۔ اس مینوفیکچرر نے آج تک ڈبلیو ایچ او کو ان مصنوعات کی حفاظت اور معیار کے حوالے سے کوئی ضمانت نہیں دی ہے۔

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او کے الرٹ میں مزید کہا گیا کہ ان دونوں مصنوعات کو خطے کے دیگر ممالک میں مارکیٹنگ کے حقوق حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہیں غیر رسمی بازاروں کے ذریعے دوسرے ممالک یا خطوں میں بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، جمہوریہ ازبکستان کی وزارت صحت کی نیشنل کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز کے کھانسی کے شربت کے نمونوں کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں مصنوعات میں ڈائی تھیلین گلائکول اور/یا ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار میں ملاوٹ کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined