قومی خبریں

سپریم کورٹ نے 2008 سے جیل میں قید مسلم نوجوان کی ضمانت منطور کی

عدالت نے دوران بحث کہا کہ ملزم کے جسم پر 11 زخموں کے نشان ہیں اس کے باوجود ملزم کے خلاف مقدمہ در ج کیا گیا، آپ ملزم کو مزید کتنے دن جیل میں رکھنا چاہتے ہو؟ ملزم 2008 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images 

ممبئی: انڈین مجاہدین جے پور مقدمہ سے باعزت بری کیے گئے ایک مسلم نوجوان کی آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے ضمانت منطور کر لی ہے، حالانکہ ملزم کی فی الحال جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے کیونکہ ملزم کے خلاف مزید ایک مقدمہ زیر سماعت ہے۔ جمعیۃ علما مہاراشٹر کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں یہ اطلاع دی گئی۔

Published: undefined

ملزم کو اس سے قبل جے پور بم دھماکہ معاملے سے خصوصی سیشن عدالت نے با عزت بری کردیا تھا لیکن اسی درمیان جے پور پولس نے اس کے خلاف جیل میں پولس عملہ سے مارپیٹ کا مقدمہ قائم کرکے اسے گرفتار کرلیا، تاکہ وہ جیل سے رہا نہ ہوسکے۔ ملزم شہباز حسین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی ہے، ٹرائل کورٹ میں بھی ملزم کو قانونی امداد فراہم کی تھی۔

Published: undefined

سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بنچ نے آج نا صرف ملزم کی ضمانت منظور کی بلکہ جیل انتظامیہ کے رویہ پر سخت ریمارک بھی پاس کیا اور کہا کہ جیل میں قیدیوں کے ساتھ جیل انتظامیہ کا رویہ مشکوک ہے جس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اے بوس نے دوران بحث کہا کہ ملزم کے جسم پر گیارہ زخموں کے نشان ہیں اس کے باوجود ملزم کے خلاف مقدمہ در ج کیا گیا نیز آپ ملزم کو مزید کتنے دن جیل میں رکھنا چاہتے ہو؟ ملزم 2008 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔

Published: undefined

عدالت نے کہا کہ اس معا ملے کی سینئر آئی اے ایس افسر کے ذریعہ تحقیقات کرانا چاہیے کیونکہ جے پور جیل میں قیدیوں کے ساتھ زدوکوب کی اس سے قبل بھی انہیں شکایت موصول ہوئی تھی نیز اس تعلق سے مفاد عامہ کی عرضداشت جیل میں مقید قیدیوں کی جانب سے داخل کی گئی تھی جو زیر سماعت ہے۔ جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد نے ملزم شہباز کی پیروی کی اور عدالت کو بتایا کہ جیل انتظامیہ نے ایک منظم سازش کے تحت ملزم کے خلاف جھوٹا مقدمہ قائم کیا تھا تاکہ وہ جیل سے رہا نہ ہوسکے۔

Published: undefined

وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو سیشن عدالت نے بم دھماکہ معاملے سے باعزت بری کر دیا ہے لہذا ملزم کو اس مقدمہ سے بھی ڈسچارج کردینا چاہیئے جو جھوٹ پر مبنی ہے۔عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے شہباز احمد کی ضمانت منظور کرلی۔ آ ج کی عدالتی کارروائی پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں جے پور پولس نے آٹھ ایف آئی آر درج کی تھی اور آٹھ الگ الگ مقدمات قائم کیے تھے لیکن عدالت کی جانب سے ملزم کو باعزت بری کیے جانے کا حکم ہوا۔

Published: undefined

گلزار اعظمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم شہباز حسین کی ضمانت پر رہائی کی کوشش پہلے جے پور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں کی گئی تھی جس کے بعد آج عدالت نے ملزم کی ضمانت منطور کرلی۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم کے خلاف مزید ایک مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں ملزم کی ضمانت عرضداشت داخل کی گئی ہے، اگر اس مقدمہ میں بھی ملزم کو ضمانت مل گئی تو ملزم کی ایک طویل عرصہ کے بعد جیل سے رہائی ہو پائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined