پیرس: جرمن شہر ہاناؤ میں بلااشتعال فائرنگ کر کے نو (9) لوگوں کو ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد حکومت نے جرمنی بھر میں مسلمانوں کی سلامتی اور تحفظ کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کل ایک پریس کانفرنس میں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ حملے کے واقعے میں نسلی تعصب سے نہ پہلوتہی کی جا سکتی ہے اور نہ ہی حملے کے اس پس منظر کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ حملہ ظاہر ہے کہ جرمنی داخلی طور پر شدید یمینی خطرے سے دوچار ہے اور یہ جرمن جمہوریت کے لئے بھی خطرناک ہے۔
Published: undefined
تشدد کے تازہ واقعے کے بعد مسلمان، یہودی اور غیر ملکی والے دوسرے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں اور انہیں ڈر لگنے لگا ہے کہ شاید وہ بھی کسی حملے کی زد پر ہیں۔ اس خوف کے ادراک کے ساتھ وزیر داخلہ نے آنے والے دنوں میں اہم تقریبات اور تہواروں کے تعلق سے سیکورٹی اہلکاروں اور اداروں کو سلامتی کی بھاری ذمہ داری کا احساس بھی دلایا اور صوبائی وزرائے داخلہ کے ساتھ منظم سیکورٹی پلاننگ پر زور دیا۔
Published: undefined
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ حساس مقامات اور اداروں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور جگہ جگہ اضافی نفری کی تعیناتی، ریلوے اسٹیشنوں پر پولیس کی گشت میں اضافے کے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات اور واقعات کا تقاضہ ہے کہ پورے ملک کو بڑے پیمانے پر مناسب تحفظ فراہم کیا جائے۔
Published: undefined
آن لائن میڈیا کے مطابق واضح رہے کہ ہاناؤ میں حملے کرنے والا چوبیس صفحات پر مشتمل ایک بےترتیب اور اکتا دینے والی تحریر چھوڑ گیا تھا جس میں درج تھا کہ ’’کم درجے کی تمام انسانی نسلوں کا صفایا کر دینا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ جمال عباس فہمی
تصویر: سوشل میڈیا