قومی خبریں

کرناٹک میں مسلم طالبات کو حکومت نے دی بڑی راحت، اب حجاب پہن کر دیں گی امتحان

وزیر تعلیم ایم سی سدھاکر کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ حجاب کو لے کر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ لوگ طالبات کے حجاب پہننے پر اعتراض کرتے ہیں جو کہ ماحول خراب کرنے کی کوشش ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

کرناٹک میں مسلم طالبات کے لیے کانگریس حکومت نے بڑی خوشخبری دی ہے۔ کرناٹک حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مقابلہ جاتی امتحان کے دوران طالبات حجاب پہن کر امتحان دے سکیں گے۔ حجاب معاملے پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا اور ریاست کے وزیر تعلیم ایم سی سدھاکر نے ایک تجزیاتی میٹنگ کی تھی۔ میٹنگ میں سبھی باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے فیصلہ لیا گیا کہ امتحان کے دوران طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔

Published: undefined

حجاب معاملہ کو لے کر کرناٹک حکومت میں وزیر تعلیم ایم سی سدھاکر کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ حجاب کو لے کر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ لوگ امتحان میں حجاب پہن کر آنے والی طالبات پر اعتراض ظاہر کرتے ہیں اور ماحول کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہی تذبذب والی حالت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ سبھی لوگوں کی آزادی کو توجہ میں رکھ کر ہی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ نیٹ کے امتحان میں بھی طالبات کو حجاب پہن کر بیٹھنے کی اجازت ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہن کر امتحان دے سکتا ہے، اس پر کسی بھی طرح کی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب تنازعہ نے 2022 میں خوب سرخیاں حاصل کی تھیں۔ اڈوپی ضلع کے پی یو سرکاری کالج میں انتظامیہ نے حجاب پہن کر آنے والی طالبات پر روک لگا دی تھی۔ انھیں کالج کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اس پر بہت ہنگامہ ہوا تھا اور پھر کئی کالجوں و سرکاری امتحانات میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ کئی کالجز کے باہر مسلم طالبات نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا لیکن کالج انتظامیہ اور ریاست کی بی جے پی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔ کرناٹک میں اسمبلی انتخاب سے قبل کانگریس لیڈران نے کہا تھا کہ حکومت میں آنے پر مسلم طالبات کو حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت ملے گی، اور اب کانگریس نے اپنا یہ وعدہ پورا کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined