راہل گاندھی / آئی اے این ایس
ایک ہندی روزنامہ میں آج راہل گاندھی کا ایک مضمون شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں گزشتہ سال ہوئے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں ’میچ فکسنگ‘ جیسی دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ راہل گاندھی کے اس الزام کے بعد ملک میں سیاست تیز ہو گئی ہے۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے دعووں پر الیکشن کمیشن نے اپنا سخت رد عمل بھی ظاہر کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے دعووں کو سرے سے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’کسی کے ذریعہ پھیلائی جا رہی کوئی بھی غلط جانکاری نہ صرف قانون کی بے حرمتی ہے، بلکہ اپنی خود کی سیاسی پارٹی کے منتخب ہزاروں نمائندوں کو بھی بدنام کرتی ہے۔‘‘
Published: undefined
الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے ’میچ فکسنگ‘ والے بیان پر اپنا رد عمل تو ظاہر کر دیا، لیکن اب راہل گاندھی نے کمیشن کے سامنے کچھ تلخ سوالات رکھ دیے ہیں۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آپ ایک آئینی ادارہ ہیں۔ ثالثوں کو بغیر دستخط کے، ٹال مٹول کرنے والے نوٹ جاری کرنا سنگین سوالات کا جواب دینے کا طریقہ نہیں ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اس پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’اگر آپ کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، تو میرے مضمون میں دیے گئے سوالات کے جواب دیں اور اسے ثابت کریں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے مضمون میں پیش کردہ سوالات کو بھی سوشل میڈیا پوسٹ میں درج کیا ہے اور الیکشن کمیشن کو اس کا جواب دینے کے لیے چیلنج پیش کر دیا ہے۔ انھوں نے کمیشن سے کہا ہے کہ مہاراشٹر سمیت سبھی ریاستوں کے لوک سبھا اور اسمبلی کے سب سے حالیہ انتخابات کے لیے جمع کردہ، ڈیجیٹل، مشین-ریڈیبل ووٹر لسٹ شائع کریں۔ مہاراشٹر کے پولنگ مراکز سے شام 5 بجے کے بعد کی سبھی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کریں۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’’ٹال مٹول کرنے سے آپ (الیکشن کمیشن) کی ایمانداری محفوظ نہیں رہے گی۔ سچ بولنے سے آپ کی ایمانداری محفوظ رہے گی۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے ’دینک جاگرن‘ میں شائع اپنے مضمون کو ہفتہ کی صبح ’ایکس‘ پر شیئر کیا تھا۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا تھا کہ مہاراشٹر میں جو کچھ ہوا، اسے بہار میں بھی دوہرائے جانے کا اندیشہ ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے مضمون لکھا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی بھی میچ فکسنگ جیسی ہوتی ہے، جو فریق دھاندلی کرتا ہے، وہ بھلے ہی جیت جائے، لیکن اس سے جمہوری ادارے کمزور ہوتے ہیں اور عوام کا نتائج سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined