قومی خبریں

اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامہ کے درمیان ’ڈیجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل‘ لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور

اشونی ویشنو نے کہا کہ یہ بل 39 وزارتوں اور کئی دیگر محکموں کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں سے موصول ہونے والی تجاویز کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔

اشونی ویشنو، تصویر آئی اے این ایس
اشونی ویشنو، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: پیر کے روز بھی لوک سبھا میں منی پور کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کا زبردست ہنگامہ جاری رہا۔ اس درمیان آج ’ڈیجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل 2023‘ صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ یہ بل ضرورت کے مطابق عام لوگوں کے ڈاٹا تک رسائی اور اسے محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی گارنٹی فراہم کرتا ہے۔

Published: undefined

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ذاتی ڈاٹا کے تحفظ کی گارنٹی پر مبنی بل ہے۔ اس کے ذریعے ملک کے 140 کروڑ لوگوں کا ڈاٹا محفوظ رکھا جائے گا اور بغیر اجازت اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔ بل میں ڈاٹا پروٹیکشن بورڈ قائم کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جہاں ذاتی ڈاٹا کے غلط استعمال اور غلط استعمال کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے گا۔

Published: undefined

اشونی ویشنو نے کہا کہ یہ بل 39 وزارتوں اور کئی دیگر محکموں کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں سے موصول ہونے والی تجاویز کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ بل پر 24 ہزار سے زائد تجاویز آئی ہیں اور ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے عام لوگوں کے مفاد میں یہ بل تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں احتساب کو یقینی بنانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت ہر محکمے کو اپنے انتظامات کرنے کا حق دیا گیا ہے کیونکہ ہر محکمے کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں۔

Published: undefined

مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بل کی زبان بہت آسان رکھی گئی ہے تاکہ عام آدمی اسے آسانی سے سمجھ کر اس سے استفادہ کر سکے۔ بل کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں آئین کی فہرست میں درج تمام زبانوں میں نوٹس دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس میں یہ شرط ہے کہ ڈاٹا قانون کی بنیاد پر لیا جائے گا اور اسے اس کام کے علاوہ کسی بھی دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بل میں اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ اسے کتنے دن تک رکھا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

اس بل کے ذریعے حق اطلاعات قانون میں مداخلت کے بارے میں کچھ اراکین کے اندیشوں کو مسترد کرتے ہوئے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا کہ اس بل سے اطلاعات کے حق قانون کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 55 لاکھ لوگ کام کر رہے ہیں جن میں 18 لاکھ خواتین بھی شامل ہیں۔ اس بل میں ہر کسی کے ذاتی ڈاٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹھوس انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس بل میں اس بات کا بھی انتظام کیا گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کی غلطی ہو جانے کی صورت میں عدالتوں کے چکر کاٹنے کی بجائے متاثر بورڈ سے رجوع کر سکتا ہے۔

Published: undefined

اپوزشن نے بل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں سارے اختیارات حکومت کے پاس ہیں اور بورڈ میں بھی حکومت کا دخل ہوگا کیونکہ اس میں حکومت کے نامزد افراد ہوں گے۔ وزیر موصوف نے اس کے جواب میں کہا کہ بورڈ میں ایک رکن جوڈیشیری سے وابستہ ہوگا اور اس بل میں کٹو سوامی ججمنٹ کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی کے پی پی چودھری نے کہا کہ بل میں احتساب کو یقینی بنایا گیا ہے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ اس میں بڑی بات یہ ہے کہ جو ڈاٹا لینے کی اجازت دی گئی ہے اسے کسی بھی وقت واپس لینے کا حق بھی دیا گیا ہے۔ شیو سینا کے شری کانت ایکناتھ شندے، بی ایس پی کے رتیش پانڈے، تیلگو دیشم کے جے دیو گالا، وائی ایس آر کے کے ڈی لاوا، بی جے پی کے سنجے سیٹھ، اے آئی ایم آئی ایم کے سید امتیاز جلیل وغیرہ نے بھی بحث میں حصہ لیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined