قومی خبریں

اے ایم یو میں سید ابراہیم و مولانا مودودی کی کتابوں کو نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ بورڈ آف اسٹڈیز میں لیا جائے گا: عبید اللہ فہد

عبیداللہ فہد نے بتایا کہ سید ابراہیم اور مولانا مودودی کی تصانیف کی باریک بینی کے ساتھ تحقیق کی جا رہی ہے ابھی ان کے مضامین نصاب کا حصہ ہیں انہیں نکالنے کے لئے بورڈ آف اسٹڈیز میں طے کیا جائے گا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس 

علی گڑھ: ہندوستان کے معروف تعلیمی اداروں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جامعہ ہمدرد میں اسلامک اسٹڈیز کے نصاب میں شامل مصری مصنف مولانا سید ابراہیم حسین عرف سید قطب و مولانا ابولاعلیٰ مودودی کے تاریخی مضامین کو لے کر بے بنیاد بحث کو لے کر ایک جانب جہاں ہندووادی تنظیموں نے اس کو نصاب سے ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا ہے، وہیں چند افراد نے اس کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی شکایت کی ہے۔

Published: undefined

ہنگامہ برپا کئے جانے کے بعد مسلم یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ان مضامین کی تحقیقات کی گئی کہ آخر وہ کون سی عبارت ہے جو ملک مخالف ہے اور طلباء کو اس کا درس دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں جب ماہرین سے معلومات کی گئی تو شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ایک معروف استاد نے اپنا نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ تمام مضامین گزشتہ نصف صدی سے نصاب کا حصہ ہیں اور اس میں کچھ بھی ملک مخالف نہیں ہے بلکہ مولانا مودودی کے مضامین حب الوطنی اور ایک مستحکم مضبوط جمہوری نظام کی حمایت کرتے ہیں۔

Published: undefined

اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر عبیداللہ فہد نے میڈیا کو بتایا کہ مصری مصنف سید ابراہیم حسین اور مولانا مودودی کی تصانیف کی باریک بینی کے ساتھ تحقیق کی جا رہی ہے ابھی ان کے مضامین نصاب کا حصہ ہیں انہیں نصاب سے نکالنے کے لئے بورڈ آف اسٹڈیز میں طے کیا جائے گا۔ معاملہ زیر بحث ہونے کے سبب ملک کے عظیم الشان اداروں کو بدنام کئے جانے کی ایک ناکام کوشش ہے، جبکہ یہ تمام ادارے ایک مدت سے تعلیمی میدان میں اپنی بغیر کسی رکاوٹ کے پوری کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined