قومی خبریں

مرکز نے چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت سے اپنے جانشین کا نام دینے کی درخواست کی

مرکزی حکومت نے سی جے آئی یو یو للت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے جانشین کا نام فراہم کریں، وہ عہدے سے سبکدوش ہونے جا رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق اگلے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس چندرچوڑ کو نامزد کر سکتے ہیں

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس
چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) یو یو للت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے جانشین کا نام فراہم کریں۔ خیال رہے کہ جسٹس یو یو للت 8 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے جا رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق جسٹس للت جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو اگلے چیف جسٹس کے طور پر نامزد کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

وزارت قانون و انصاف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری پر نافذ العمل ایم او پی (طریقہ کار کی یادداشت) کے مطابق آج وزیر قانون و انصاف نے چیف جسٹس آف انڈیا کو ایک خط بھیج کر ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے جانشین کی تقرری کے لیے سفارش فراہم کریں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ سی جے آئی اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل اپنے جانشین کے طور پر سینئر ترین جج کے نام کی سفارش کرتے ہیں اور وہ عام طور پر نئے ججوں کی تقرری پر حتمی فیصلہ نہیں لیتے۔

سپریم کورٹ میں چار ججوں کے عہدے تاحال خالی ہیں اور نئے ججوں کی سفارش کی تجویز پر تعطل جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی کالجیم میں سے دو نے باضابطہ ملاقات کے بجائے تحریری نوٹ کے ذریعے عدالت عظمیٰ کے وکیل سمیت چار نئے ججوں کی سفارش کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس آف انڈیا، جو کالجیم کی سربراہی کرتے ہیں، انہوں نے اس کے چار ارکان جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، ایس کے کول، ایس عبدالنظیر، اور کے ایم جوزف کو خط لکھ کر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روی شنکر جھا، پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجے کرول، منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پی وی سنجے کمار اور سینئر ایڈوکیٹ کے وی وشواناتھن کی ترقی کے لیے ان کی رضامندی طلب کی تھی۔

سپریم کورٹ 10 اکتوبر کو دوبارہ کھلنے جا رہا ہے۔ اب تک، سی جے آئی کی سربراہی والے کالجیم نے بمبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپانکر دتا کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی دینے کی سفارش کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined