قومی خبریں

نوح میں ’بلڈوزر ایکسن‘ پر ازخود نوٹس لینے والی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی بنچ تبدیل، دوسری بنچ کرے گی سماعت

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا ریاستی حکومت نسلی تطہیر کی کوشش کر رہی ہے؟ بنچ نے نوح میں انتظامیہ کی انہدامی کارروائی پر بھی روک لگا دی تھی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

چنڈی گڑھ: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی بنچ نے 7 اگست کو نوح اور گروگرام میں تشدد کے بعد حکومت کی جانب سے کی جا رہی کارروائیوں کا از خود نوٹس لیا تھا۔ عدالت نے نوح میں لوگوں کے گھروں پر کیے جانے والے بلڈوزر ایکشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ہریانہ حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا ریاست نسلی تطہیر (ایتھنک کلینزنگ) کرنے کی کوشش کر رہی ہے؟ اب یہ بنچ اس معاملہ کی سماعت نہیں کر سگے گی کیونکہ معاملہ کسی دوسری بنچ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

لائیو لا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کی یہ بنچ 10 اگست کی رات کو تبدیل کی گئی۔ بنچ ایک دن بعد 11 اگست یعنی آج ہی اس معاملے کی دوبارہ سماعت کرنے جا رہی تھی۔ اس سے پہلے ہی بنچ تبدیل کر دی گئی۔ یہ بنچ جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور جسٹس ہرپریت کور جیون پر مشتمل تھی، جبکہ اب اس معاملہ کو جسٹس ارون پلی اور جسٹس جگ موہن بنسل کی بنچ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور جسٹس ہرپریت کور جیون کی بنچ نے ہریانہ حکومت سے پوچھا تھا کہ جن عمارتوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا جا رہا ہے کیا وہ کسی خاص برادری کی ہیں؟ کیا حکومت نظم و نسق کی آڑ میں ایسا کر رہی ہے؟ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ’’مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیا نظم و نسق کی آڑ میں ایک مخصوص برادری کی عمارتوں کو مسمار کیا جا رہا ہے؟ اور کیا ریاستی حکومت نسلی تطہیر کی کوشش کر رہی ہے؟‘‘

Published: undefined

عدالت ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وج کے اس بیان پر تبصرہ کر رہی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات کر رہی ہے اور بلڈوزر 'علاج' کا حصہ ہیں۔

عدالت نے انگریز مصنف اور مورخ لارڈ اکٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اقتدار کرپٹ کرتا ہے اور مطلق العنان اقتدار آپ کو مکمل طور پر کرپٹ کر دیتا ہے۔ لوگوں کے گھروں کو بغیر کسی نوٹس کے مسمار کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قانونی عمل کی پیروی کیے بغیر عمارتیں گرائی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

عدالت نے ہریانہ حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس میں اسے بتانا تھا کہ اس نے نوح اور گروگرام میں گزشتہ دو ہفتوں میں کتنی عمارتیں منہدم کی ہیں اور کیا اس سے پہلے مالکان کو کوئی نوٹس دیا گیا تھا؟

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ڈپٹی کمشنر آف پولیس دھیریندر کھڑگتا نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ انہدامی کارروائی کو روک دیں۔ خیال رہے کہ نوح میں 31 جولائی کو وشو ہندو پریشد کی برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا، جس میں 6 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined