قومی خبریں

ملزم نے انکیتا کو بغل والے کمرے میں منتقل کیا، کار چلانی بھی سکھائی! قتل معاملہ میں کئی انکشافات

چیٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریزارٹ کے مالک اور قتل کے مرکزی ملزم پلکت آریہ کی استقبالیہ کی ملازم انکیتا پر گندی نظر تھی اور اس نے انکیتا کو اپنے بغل والے کمرے میں منتقل کرا لیا تھا

انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس
انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس 

دہرادون: اتراکھنڈ کے ایک ریزارٹ میں ملازم 19 سالہ انکیتا بھنڈاری کے قتل کے بعد سے ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر ہے اور اتراکھنڈ میں احتجاج و مظاہرے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ وہیں، قتل سے متعلق نئی کہانیاں منظر عام پر آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انکیتا کے قتل کے حوالہ سے اس کے دوست پشپ دیپ کے واٹس ایپ سے کئی سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق چیٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریزارٹ کے مالک اور قتل کے مرکزی ملزم پلکت آریہ کی استقبالیہ کی ملازم انکیتا پر گندی نظر تھی اور اس نے انکیتا کو اپنے بغل والے کمرے میں منتقل کرا لیا تھا۔

Published: undefined

اتراکھنڈ میں ریاستی وزیر ونود آریہ کے چھوٹے بیٹے پلکیت کا گھر ہریدوار میں ہے لیکن وہ ریزارٹ میں ہی رہتا تھا۔ اس نے انکیتا کو ریزارٹ کے استقبالیہ میں ملازم رکھا تھا اور وہاں انکیتا کے علاوہ کوئی دوسری خاتون ملازم نہیں تھی۔ صرف اتنا ہی نہیں وہاں مہمان بھی بہت کم آتے تھے اور کمرے خالی پڑے رہتے تھے۔ ریزارٹ شاذ و نادر ہی پارٹیوں کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

Published: undefined

اس دوران ریزارٹ کا مالک پلکت استقبالیہ ملازم انکیتا کے قریب جانے کی کوشش کرنے لگا۔ اس نے انکیتا کو اسکوٹی اور کار ڈرائیونگ بھی سکھانے کی کوشش کی۔ وہ کہتا تھا کہ کئی بار ریزارٹ میں آنے والے مہمانوں کو سیر کے لئے لے جانا پڑتا ہے، اس لیے گاڑی چلانی آنی چاہیے۔

Published: undefined

واٹس ایپ چیٹ سے معلوم ہوا کہ ایک بار پلکیت نے انکیتا سے بہانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریزارٹ میں کافی مہمان آنے والے ہیں اور کمرے بھی کم نہیں ہیں، اس لیے تم میرے بغل والے کمرے میں شفٹ ہو جاؤ! دراصل پلکت ریزارٹ کے جس کمرے میں رہتا تھا وہ دو کمروں کا ایک سیٹ تھا اور وہ آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ انکیتا ایک دو دن تک اس کے ساتھ والے کمرے میں اکیلی رہی۔

Published: undefined

اس دوران پلکت نے رات کے وقت انکیتا کے کمرے میں بیٹھ کر شراب بھی پی اور پھر انکیتا کو زبردستی گلے لگانے کی کوشش کی۔ جب اس کی مخالفت کی گئی تو پلکت نے اگلے دن انکیتا سے معافی بھی مانگی اور کہا، ’’ساری، مجھے معاف کر دو۔ میں رات کو نشے میں تھا۔‘‘

Published: undefined

انکیتا پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ ریزارٹ میں آنے والے وی آئی پی مہمانوں کو 'خصوصی سروس' فراہم کرے۔ اس بات کی تصدیق واٹس ایپ چیٹ سے ہوئی ہے۔ میسج میں انکیتا نے اپنے دوست کو لکھا، ’’میں غریب ہو سکتی ہوں لیکن میں 10 ہزار روپے کے لئے خود کو فروخت نہیں کروں گی۔‘‘ اتراکھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار بھی اپنے بیان میں انکیتا پر غلط کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کی بات کہہ چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined