تصویر بشکریہ سوشل میڈیا ، ویڈیو گریب
اڈیشہ کے کٹک میں درگا پوجا مورتی وسرجن کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد کشیدگی پیدا ہو گئی۔ ڈی سی پی سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ادھر کٹک میں سوشل میڈیا پر 24 گھنٹے کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
وشو ہندو پریشد نےآج یعنی 6 اکتوبر کو کٹک میں بارہ گھنٹے کے بند کی کال دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں ہفتہ کی دوپہر 1:30 سے 2:00 بجے کے درمیان اس وقت ہوئیں جب مورتی وسرجن کا جلوس دریائے کاٹھجوڑی کی طرف بڑھ رہا تھا۔
Published: undefined
حکام کا کہنا ہے کہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب کچھ مقامی لوگوں نے جلوس کے دوران اونچی آواز میں موسیقی بجانے پر اعتراض کیا۔ کٹک کے ڈی سی پی رشیکیش نے کہا کہ جھگڑا تیزی سے تصادم میں بدل گیا۔ ہجوم نے جلوس پر چھتوں سے پتھر اور شیشے کی بوتلیں برسائیں جس سے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس نے ہلکا لاٹھی چارج کیا۔ واقعے کے دوران متعدد گاڑیوں اور سڑک کے کنارے لگے اسٹالز کو نقصان پہنچا۔
Published: undefined
دریں اثنا، بھونیشور-کٹک کے پولس کمشنر سریش دیبدتا سنگھ نے بتایا کہ ایک تنظیم نے آج کٹک میں بائیک ریلی کی اجازت مانگی تھی، لیکن اس سے انکار کر دیا گیا۔ جس سے پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس نے اصرار کیا کہ وہ بائیک ریلی کی اجازت نہیں دیں گے، اس خوف سے کہ اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ پتھراؤ میں آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بعد میں پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ یہ افواہیں بھی سنی گئی ہیں کہ درگا مورتی وسرجن جلوس کے دوران پتھراؤ میں زخمی ہونے والے چار افراد میں سے ایک کی موت ہو گئی ہے۔ ایسی افواہیں پھیلانے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ اس دن زخمی ہونے والے چار افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ ان میں سے تین کو اسی دن چھٹی دے دی گئی۔ ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کیا جائے گا۔
Published: undefined
اڈیشہ حکومت نے ایک حکم جاری کیا کہ کٹک میں انٹرنیٹ 24 گھنٹے کے لیے بند رہے گا۔ موبائل ڈیٹا اور براڈ بینڈ سبھی میں خلل پڑا ہے۔ یہ کسی بھی قسم کی افواہوں کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ کٹک کے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ قدم امن برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined