قومی خبریں

تیج بہادر نے ’جے جے پی‘ کو بتایا ’ہریانہ کا غدار‘، پارٹی چھوڑنے کا اعلان

دشینت چوٹالہ کی پارٹی ’جے جے پی‘ نے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد سابق بی ایس ایف جوان تیج بہادر نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے اس اتحاد کو ہریانہ سے غداری قرار دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہریانہ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے جے جے پی یعنی جن نایک جنتا پارٹی میں شامل ہو کر کرنال اسمبلی سیٹ سے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف انتخاب لڑنے والے بی ایس ایف کے سابق جوان تیج بہادر یادو نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی انھوں نے ویڈیو جاری کر دشینت چوٹالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جے جے پی ہریانہ میں بی جے پی کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے وہ پارٹی سے کنارہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے اس اتحاد کو ہریانہ کے عوام کے ساتھ غداری بتاتے ہوئے کہا کہ دشینت چوٹالہ کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے تھا، بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانا کسی بھی طرح مناسب نہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM IST

تیج بہادر نے دشینت چوٹالہ کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم کو غلط ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب بی جے پی آزاد اراکین اسمبلی کے ساتھ مل کر حکومت بنا رہی تھی، تب آپ خود گئے اور اتحاد کیا جو کسی طرح درست نہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے عوام کے ساتھ یہ دھوکہ ہے اور اتحاد پوری طرح غلط ہے۔

Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM IST

واضح رہے کہ بی ایس ایف سے برخاست سپاہی تیج بہادر نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف کرنال سے الیکشن لڑا تھا۔ اس سے قبل تیج بہادر نے لوک سبھا الیکشن میں وارانسی سے پی ایم امیدوار کو چیلنج پیش کیا تھا۔ تیج بہادر نے وارانسی سے پہلے بطور آزاد امیدوار پرچہ داخل کیا تھا، لیکن نامزدگی رد ہونے کے دو دن پہلے انھیں سماجوادی پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ حالانکہ نامزدگی رد ہونے کی وجہ سے تیج بہادر لوک سبھا الیکشن نہیں لڑ پائے تھے۔

Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM IST

اس سے قبل تیج بہادر اپنے ایک ویڈیو کو لے کر موضوع بحث بنے تھے جس میں انھوں نے بی ایس ایف میں تعینات رہتے ہوئے خراب کھانے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بی ایس ایف نے معاملہ کی جانچ کرائی اور اس کے بعد تیج بہادر کو ڈسپلن شکنی کے الزام میں برخاست کر دیا تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 2:00 PM IST