قومی خبریں

گیان واپی مسجد کا سروے اور وضو خانہ کو بند کرنے کی ہدایت سراسر نا انصافی: مسلم پرسنل لا بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ گیان واپی مسجد اور اس کے احاطے کے سروے کا حکم اور اس کی بنیاد پر وضو خانہ کو بند کرنے کی ہدایت سراسر نا انصافی پر مبنی ہے اور مسلمان اسے ہرگز برداشت نہیں کر سکتے

مسلم پرسنل لاء، تصویر آئی اے این ایس
مسلم پرسنل لاء، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ گیان واپی مسجد اور اس کے احاطے کے سروے کا حکم اور اس کی بنیاد پر وضو خانہ کو بند کرنے کی ہدایت سراسر نا انصافی پر مبنی ہے اور مسلمان اسے ہرگز برداشت نہیں کر سکتے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پیر کو دیر شام گئے اپنے جاری کردہ پریس بیان میں کہا کہ گیان واپی مسجد کے حوالہ سے موجودہ صورت حال مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے، گیان واپی ایک مسجد تھی اور تاقیامت مسجد ہی رہے گی۔

Published: undefined

بیان میں مزید کہا گیا کہ گیان واپی مسجد کو مندر قرار دینے کی کوشش، فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ تاریخی حقائق کے خلاف اور قانون کے مغائر ہے۔ سنہ 1937 میں دین محمد بنام اسٹیٹ سکریٹری میں عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں یہ بات طے کر دی تھی کہ یہ پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت ہے اور مسلمانوں کو اس میں نماز پڑھنے کا حق ہے۔

Published: undefined

بیان کے مطابق، عدالت نے یہ بھی طے کر دیا تھا کہ متنازعہ اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے، اسی وقت وضو خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا۔ پھر 1991 میں پارلیمنٹ سے پلیسز آف ورشپ ایکٹ منظور کیا گیا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ 1947 میں جو عبادت گاہیں جس طرح تھیں ان کو اسی حالت پر قائم رکھا جائے گا۔ 2019 میں بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے بہت صراحت سے کہا کہ اب تمام عبادت گاہیں اس قانون کے ماتحت ہوں گیں اور یہ قانون دستور ہند کی بنیادی روح کے مطابق ہے۔

Published: undefined

اس فیصلہ اور قانون کا تقاضہ یہ تھا کہ مسجد کے شبہ میں مندر ہونے کے دعوی کو عدالت فوراً خارج کر دیتی لیکن افسوس کہ بنارس کے سول کورٹ نے اس مقام کے سروے اور ویڈیو گرافی کا حکم جاری کر دیا، تاکہ حقائق کا پتہ چلایا جا سکے، وقف بورڈ اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کر چکا ہے اور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ زیر کارروائی ہے، اسی طرح گیان واپی مسجد کی انتظامیہ بھی سول کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ میں بھی یہ مسئلہ زیر سماعت ہے۔

Published: undefined

لیکن ان تمام نکات کو نظر انداز کرتے ہوئے سروے کا حکم جاری کرنا اور پھر اس کی بنیاد پر وضوخانہ کو بند کرنے کا حکم کھلی زیادتی ہے اور قانون کی خلاف ورزی ہے، جس کی ایک عدالت سے ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی۔ عدالت کے اس عمل نے انصاف کے تقاضوں کو مجروح کیا ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر اس فیصلہ پر عمل آوری کو روکے، الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرے اور 1991 کے قانون کے مطابق تمام مذہبی مقامات کا تحفظ کرے۔ اگر ایسی خیالی دلیلوں کی بنا پر عبادت گاہوں کی حیثیت بدلی جائے گی تو پورا ملک افرا تفری کا شکار ہو جائے گا، کیونکہ کتنے ہی بڑے بڑے مندر بودھ اور جینی عبادت گاہوں کو تبدیل کر کے بنائے گئے ہیں اور ان کی واضح علامتیں موجود ہیں، مسلمان اس ظلم کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہر سطح پر اس نا انصافی کا مقابلہ کرے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined