قومی خبریں

مانیسر میں وی ایچ پی کے سریندر جین کا اعلان- ’ کوئی آپ کے گھر میں گھس کر مسجد بنائے گا تو کیا آپ اسے قبول کریں گے؟‘

وشو ہندو پریشد کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ یہ ہندو راشٹر ہے اور رہے گا اور وہ مولویوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ  اپنا سامان باندھ لیں ورنہ مانیسر کے لوگ ان کو نہیں چھوڑیں گے

تصویر بشکریہ انڈین ایکسپریس
تصویر بشکریہ انڈین ایکسپریس 

وشو ہندو پریشد کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے اتوار  یعنی 16 اکتوبر کو ہریانہ کے مانیسر میں ایک پروگرام کے دوران علمائے دین کو دھمکی دی۔ سریندر جین نے کہا ’’مولوی اپنا سامان باندھ لیں، ورنہ چھوڑیں گے نہیں۔‘‘ انہوں نے یہ دھمکی گڑگاؤں کے بھورا کلاں گاؤں کی ایک مسجد میں حالیہ واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے دی۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ پر شائع خبر کے مطابق سریندر جین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہاں مسجد کی تعمیر نو کی آڑ میں ڈھانچے کو وسعت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اسے مسلمانوں مبینہ ’لینڈ جہاد‘ کی بڑی سازش قرار دیا۔

دراصل،  گروگرام  مانیسر میں وی ایچ پی کی طرف سے 'ترشول دیکشا' پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ سریندر جین نے پروگرام میں دعویٰ کیا، "12-13 سال پہلے صرف 3 مسلم خاندان بھورا کلاں آئے تھے اور بکری چرانے والی  جگہ پر نماز پڑھنے کی اجازت مانگی تھی۔ اس کے علاوہ آپس میں یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہاں کوئی مولوی یا باہر سے کوئی نہیں آئے گا لیکن آہستہ آہستہ باہر سے لوگ آنے لگے۔ 

Published: undefined

جین نے مزید کہا، ان لوگوں نے مسجد بنانے کی کوشش کی۔ کوئی آپ کے گھر میں داخل ہو کر مسجد بنائے گا تو کیا آپ قبول کریں گے؟ جو بھورا کلاں میں ہوا وہ کل گڑگاؤں، مانیسر، ہریانہ اور پورے  ملک میں ہو سکتا ہے۔ وہ پورے ملک کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ میں بھورا کلاں گاؤں کے لوگوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جنہوں نے انہیں سبق سکھایا۔‘‘

Published: undefined

سریندر نے کہا وہ ان  مولویوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ اپنا سامان باندھو ورنہ مانیسر کے لوگ انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ یہ ہندو راشٹر تھا، ہے اور رہے گا۔

غور طلب ہے کہ کچھ عرصہ قبل بھورا کلاں گاؤں کی مسجد میں کچھ لوگوں کے داخل ہو کر نماز ادا کرنے والوں کو زد و کوب کیا تھا۔ ادھر، مسجد میں نماز پڑھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نجی زمین پر بنائی گئی ہے اور جو لوگ مسجد میں داخل ہوئے تھے وہ باہر کے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined