علامتی تصویر، سوشل میڈیا
عدالت عظمیٰ نے آج ان سبھی عرضیوں پر سماعت کی رضامندی ظاہر کر دی، جن میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ او ٹی ٹی اور سوشل میڈیا پر دکھائے جانے والے فحش مواد کو ریگولیٹ کرنا چاہیے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی فکر انگیز ہے۔ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ اس معاملے پر غور و خوض کر رہی تھی۔ عدالت نے اس تعلق سے جواب داخل کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز بشمول نیٹ فلکس، امیزن پرائم، آلٹ بالاجی، اُلو ڈیجیٹل، موبی کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، گوگل، میٹا اور ایپل کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اس لیے جواب طلب کیا ہے، کیونکہ عدالت نے مانا کہ ایسے معاملوں میں ان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔ اس طرح ملک کی اعلیٰ عدالت نے او ٹی ٹی، سوشل میڈیا پر فحش مواد کے نشریہ پر روک لگانے سے متعلق عرضی پر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔ عدالت نے کہا کہ نشریہ پر روک لگانے سے متعلق عرضی بڑی فکر کو اٹھاتی ہے۔
Published: undefined
اس معاملے کی سماعت کر رہے سپریم کورٹ کے سینئر جج اور ہونے والے چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا ہے کہ ہم نے دیکھا ہے بچوں کو کچھ وقت کے لیے مصروف رکھنے کے لیے انھیں فون وغیرہ دے دیا جاتا ہے۔ یہ تبصرہ سپریم کورٹ نے تب کیا جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ میں اس معاملے کو کسی بھی منفی طریقے سے نہیں لے رہا ہوں۔ میری فکر بس یہ ہے کہ بچوں کے سامنے یہ سب موجود ہے۔ کچھ پروگراموں میں زبان ایسی ہوتی ہے کہ جو ٹھیک نہیں ہوتی اور 2 آدمی ایک ساتھ بیٹھ کر اسے دیکھ بھی نہیں سکتے۔ مہتا نے کہا کہ ان کے پاس واحد پیمانہ یہ ہے کہ یہ 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ہے۔ بہرحال، سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرنے کے دوران حکم میں درج کیا کہ او ٹی ٹی/سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فحش مواد کو روکنے کے لیے عدلیہ اور مقننہ کو ترکیب نکالی ہوگی۔ مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کچھ اصول پہلے سے ہی نافذ ہیں، مزید پر غور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined