قومی خبریں

سپریم کورٹ کی مرکز و مہاراشٹر حکومت کو پھٹکار، این آئی اے معاملوں کے لیے ستمبر تک نئی عدالتیں قائم کرنے کا حکم

عدالت عظمیٰ نے موجودہ عدالتوں کو این آئی اے کے معاملوں کی سماعت کے لیے خصوصی طور سے نامزد کرنے کی روایت کو ناقابل قبول بتایا اور ستمبر تک نئی خصوصی این آئی اے عدالتیں قائم کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

 قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ تفتیش کیے گئے دہشت گردی اور سنگین جرائم سے جڑے معاملوں کی سماعت میں تاخیر پر سپریم کورٹ نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے موجودہ عدالتوں کو این آئی اے کے معاملوں کی سماعت کے لیے خصوصی طور سے نامزد کرنے کی روایت کو ناقابل قبول بتایا۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ نے مرکز اور مہاراشٹر حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے ستمبر تک نئی خصوصی این آئی اے عدالتیں قائم کرنے کا الٹی میٹم دیا۔ سپریم کورٹ نے انتباہ کیا کہ اگر ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا تو سماعت میں تاخیر کی بنیاد پر وہ خود ان ملزمین کو ضمانت دینے پر غور کرے گا۔

Published: undefined

عدالت نے واضح طور پر کہا کہ پہلے سے موجود دیوانی اور فوجداری معاملوں کی سماعت کر رہی عدالتوں کو ’خصوصی این آئی اے‘ عدالت کے طور پر نامزد کر ناقابل قبول ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو 30 ستمبر تک ان معاملوں کی سماعت کے لیے خصوصی طور سے نئی عدالتیں تشکیل دینے کا آخری موقع دیا ہے۔

Published: undefined

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوائے مالیہ باگچی کی بنچ نے سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل راج کمار بی ٹھاکرے سے کہا، ’’آپ موجودہ عدالتوں کو اضافی بوجھ نہیں دے سکتے۔ اگر آپ واقعی این آئی اے کے ذریعہ جانچ کیے گئے معاملوں کی جلدی سماعت چاہتے ہیں تو نئی عدالتیں بنانی ہوں گی، سینئر عدالتی افسروں کی تقرری کرنی ہوگی اور انہیں وافر اسٹاف اور بنیادی ڈھانچہ دستیاب کرانا ہوگا۔‘‘

اس دوران بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر حکومتیں ایسا کرنے میں ناکام رہیں، تو عدالت ملزمین کو ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت دینے پر مجبور ہوجائے گی۔

Published: undefined

یہ معاملہ تب سامنے آیا ہے جب سینئر وکیل تردیپ پائس نے اپنے موکل کیلاش رام چندانی کی طرف سے موقف پیش کیا کہ انہیں غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت این آئی اے کے ذریعہ گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ چھ برسوں سے جیل میں ہیں لیکن ان کی سماعت شروع نہیں ہوئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خصوصی عدالت میں کام کر رہے عدالتی افسران کے پاس ان معاملوں کے لیے وقت نہیں ہے۔

Published: undefined

بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل راج کمار بی ٹھاکرے کو بتایا کہ یہ مرکز اور مہاراشٹر حکومتوں کے لیے ایک ایسی نئی خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا آخری موقع ہے، جو صرف این آئی اے معاملوں کو سمبھالیں گی۔

Published: undefined

عدالت نے این آئی اے کے اس حلف نامے کو بھی خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی عمل آوری میں خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ یہ صرف دکھاوے کی کارروائی ہے، زمینی سطح پر کوئی موثر اور ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined