قومی خبریں

اروندھتی رائے کی کتاب پر پابندی کی درخواست سپریم کورٹ سے مسترد، کور کی سگریٹ والی تصویر پر تھا اعتراض

سپریم کورٹ نے اروندھتی رائے کی کتاب ’مدر میری کمز ٹو می‘ پر پابندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سرورق کی سگریٹ والی تصویر قانون کی خلاف ورزی نہیں اور پابندی اظہار رائے کی آزادی پر قدغن ہوگی

<div class="paragraphs"><p>اروندھتی رائے / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>

اروندھتی رائے / تصویر: سوشل میڈیا

 

سپریم کورٹ نے معروف مصنفہ اروندھتی رائے کی نئی کتاب ’مدر میری کمز ٹو می‘ کی فروخت، تقسیم اور تشہیر پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ایک مفاد عامہ کی درخواست کو جمعہ کے روز یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس درخواست میں ایسا کوئی پہلو موجود نہیں جو عدالتی مداخلت کا متقاضی ہو۔ درخواست گزار نے کتاب کے سرورق پر موجود اس تصویر پر اعتراض اٹھایا تھا جس میں اروندھتی رائے کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ طرزِ اظہار تمباکو سے متعلق قانون 2003 کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل کیرالہ کی عدالتِ عالیہ نے بھی پابندی کی درخواست کو اسی بنیاد پر ناقابلِ قبول قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایک تخلیقی یا ادبی کلام کے سرورق کو تجارتی تشہیر میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست گزار، وکیل راج سنگھن نے دونوں عدالتوں میں یہ موقف اختیار کیا کہ سرورق پر اس نوعیت کی تصویر نوجوان قارئین، خصوصاً لڑکیوں اور خواتین پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور سگریٹ نوشی کو ذہانت، تخلیقی قوت یا آزادی کے ساتھ جوڑنے کا غلط تاثر دے سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں کتاب کے مواد، نظریاتی پہلو یا اس کے ادبی معیار سے کوئی اختلاف نہیں، ان کا اعتراض محض سرورق پر مرکوز ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اروندھتی رائے ایک موقر مصنفہ ہیں اور کتاب میں کسی بھی مقام پر سگریٹ نوشی کی ترغیب نہیں دی گئی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کتاب میں ضروری انتباہ درج ہے اور اس کے ہوتے ہوئے یہ کہنا درست نہیں کہ سرورق قانون کی خلاف ورزی ہے۔

بنچ نے نشاندہی کی کہ تمباکو سے متعلق قانون کا اطلاق ان مصنوعات کے پیکٹ پر ہوتا ہے جن کی خریدوفروخت براہِ راست تمباکو کے استعمال سے وابستہ ہو۔ اس قانون کو ادبی اشاعتوں یا کتابوں تک توسیع دینا مناسب نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی بنیاد ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ تخلیقی اظہار کو غیر ضروری ضابطوں کے تحت لانا اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے مترادف ہوگا۔ عدالت کے مطابق صرف ایک تصویر کی بنیاد پر کتاب کی فروخت اور تشہیر روکنے کی استدعا قبول نہیں کی جا سکتی، کیونکہ اس کا اثر براہِ راست ادبی آزادی اور اشاعتی عمل پر پڑے گا۔ عدالت نے اعلان کیا کہ کیرالہ کی عدالتِ عالیہ کا فیصلہ درست ہے اور اس میں مداخلت کی ضرورت نہیں، لہٰذا درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined