سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو لے کر جاری سیاسی اور قانونی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں پیر اور منگل کو اہم سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ آدھار کارڈ کو شہریت یا رہائش کا حتمی ثبوت نہیں مانا جا سکتا، کیونکہ آدھار ایکٹ کی دفعہ 9 بھی اسے صرف شناخت کا ذریعہ قرار دیتی ہے، نہ کہ شہری ہونے کا قطعی ثبوت۔
Published: undefined
سماعت کے دوران چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے کہا کہ سب سے پہلے وہ اس پورے عمل کا جائزہ لیں گے اور بعد میں اس کی آئینی حیثیت پر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے انتخابی فہرست میں زندہ افراد کو مردہ یا مردہ افراد کو زندہ قرار دینے کی شکایات پر بھی سوال اٹھایا اور الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کرنے کا اشارہ دیا۔
درخواست گزاروں کی طرف سے سینیئر وکیل کپِل سبل، پرشانت بھوشن، ابھیشیک منو سنگھوی اور گوپال شنکر نارائن نے پیش ہو کر ایس آئی آر کی شفافیت پر سوالات اٹھائے۔
Published: undefined
کپِل سبل نے الزام لگایا کہ نئے ووٹروں کے اندراج کے لیے فارم 6 میں آدھار کو تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن ایس آئی آر میں اسے خارج کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو ہندوستانی شہری بتاتا ہے تو اس کی شہریت ثابت کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہے، نہ کہ عام شہری پر۔
سبل نے دعویٰ کیا کہ اس عمل میں 22 لاکھ افراد کو مردہ اور 36 لاکھ کو مستقل طور پر علاقے سے غائب قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کی فہرست عام لوگوں کو نہیں دی جا رہی۔ صرف سیاسی جماعتوں کے بوتھ لیول ایجنٹس کو یہ فہرست دی گئی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، پرشانت بھوشن نے سوال کیا کہ یہ فہرست سب کے لیے کیوں دستیاب نہیں ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دیویدی نے وضاحت دی کہ یہ ابھی ڈرافٹ رول ہے اور عوام کو اعتراض درج کرانے کا موقع دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ ووٹرز شہریت کے تقاضے پورے کر رہے ہیں یا نہیں، لیکن کسی کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی شہریت ختم ہو گئی۔
عدالت نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ 2003 میں ووٹر لسٹ میں شامل افراد سے بھی فارم دوبارہ بھروائے جا رہے ہیں۔ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق 7.89 کروڑ میں سے 7.24 کروڑ ووٹروں نے فارم بھر دیے ہیں۔
Published: undefined
تاہم، کپل سبل نے یہ سوال اٹھایا کہ محض ایک ماہ میں بوتھ لیول افسران لاکھوں کیسز کی تصدیق کیسے کر سکتے ہیں؟ سماعت میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ایس آئی آر کا بنیادی مقصد ووٹر لسٹ میں پائی جانے والی غلطیوں کو درست کرنا ہے، لیکن اس عمل میں شفافیت اور عوامی اعتماد کو یقینی بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ عدالت کی ہدایت پر آئندہ سماعت میں مزید اعداد و شمار اور حقائق پیش کیے جائیں گے، جس کے بعد امکان ہے کہ کوئی بڑا فیصلہ سنایا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined