قومی خبریں

مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو بھیجا نوٹس

سپریم کورٹ نے اسلحہ لائسنس معاملے میں مئو صدر سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے رکن اسمبلی عباس انصاری کی ضمانت کی درخواست پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>عباس انصاری کی فائل فوٹو / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

عباس انصاری کی فائل فوٹو / تصویر سوشل میڈیا

 

مئو صدر سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے ایم ایل اے اور مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے آرمس ایکٹ معاملے میں عباس انصاری کی گرفتاری پر اگلے حکم تک روک لگاتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس جسٹس بی آر گوئی، جسٹس سنجے کرول اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے عباس انصاری کے وکیل کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد جاری کیا ہے۔

Published: undefined

عباس انصاری جیل میں بند سابق ممبر اسمبلی مختار انصاری کے بیٹے ہیں، انہوں نے مئو صدر کی سیٹ سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے ٹکٹ پر2022 کا اسمبلی الیکشن لڑا تھا جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اترپردیش میں مجرموں و مافیاؤں کے خلاف سخت کارروائی کے نام پر مختار انصاری اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف یوگی آدتیہ ناتھ حکومت برسرِ پیکار ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ کئی مہینوں سے عباس انصاری مفرور چل رہے ہیں۔ عدالت میں خود سپردگی نہ کرنے کی وجہ سے 25 اگست کو ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔ ان پر آرمس ایکٹ اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) سمیت کئی دیگر معاملات میں مقدمات درج ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ عباس انصاری اسلحہ لائسنس کے غلط استعمال سے متعلق ایک معاملے میں مطلوب ہیں۔ ان کی تلاش میں لکھنؤ پولیس نے اترپردیش میں الگ الگ ٹھکانوں پر چھاپے ماری کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور راجستھان میں بھی کارروائی کی تھی۔  عدالت نے 14 جولائی کو عباس انصاری کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔ ان پر لکھنؤ پولیس کو بغیر بتائے اسلحہ لائسنس نئی دہلی ٹرانسفر کرنے کا الزام ہے۔ اسی معاملے میں عدالت نے ان کے خلاف وارنٹ جاری کیا تھا۔ ان پر ایک لائسنس کا استعمال کرتے  ہوئے کئی اسلحہ لینے کا بھی الزام ہے۔ حالانکہ معاملے کی سماعت کے دوران عباس انصاری کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتایا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined