قومی خبریں

پرائیویٹ اسکولوں کی فیس میں من مانے اضافہ پر سپریم کورٹ میں سماعت، دہلی حکومت اور اسکول کمیٹی کو نوٹس

دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں کی فیس میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف والدین کی درخواست پر سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور اسکول کمیٹی سے جواب طلب کر لیا، معاملے پر سماعت جاری ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: دہلی کے نجی اسکولوں میں بے لگام فیس میں اضافے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کے محکمہ تعلیم اور 'ایکشن کمیٹی آف ان ایڈیڈ ریکگنائزڈ پرائیویٹ اسکولز' کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ یہ اقدام ان والدین کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست کے بعد کیا گیا ہے جنہوں نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے 8 اپریل اور 28 اپریل 2022 کے وہ فیصلے، جن میں کہا گیا کہ سرکاری زمین پر قائم نجی اسکولوں کو ٹیوشن فیس میں اضافہ کرنے کے لیے محکمہ تعلیم کی منظوری درکار نہیں ہے، سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں سے متصادم ہیں۔

Published: undefined

والدین کی تنظیم کی جانب سے دائر اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان فیصلوں کی وجہ سے غیر امدادی نجی اسکولوں نے 100 فیصد تک فیس میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے والدین پر زبردست مالی بوجھ پڑا ہے۔ جو والدین یہ فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں، ان کے بچوں کو اسکول کی جانب سے کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ان عدالتی فیصلوں نے تعلیمی نظام میں الجھن اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے ان فیصلوں کو کالعدم قرار دے، تاکہ فیسوں کے معاملے میں کسی قسم کی بدنظمی نہ ہو۔

Published: undefined

عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بغیر کسی ضابطے یا نگرانی کے فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کی تعلیم کو متاثر کر رہا ہے۔ ان حالات میں سپریم کورٹ کی مداخلت ضروری ہے تاکہ اسکولوں کی من مانی پر روک لگائی جا سکے اور تمام بچوں کو مساوی تعلیمی مواقع میسر آ سکیں۔

ادھر، پولیس اور محکمہ تعلیم سے وابستہ حکام کا ماننا ہے کہ اس کیس کی سماعت سے اسکولوں میں فیس تعین کرنے کے ضوابط پر واضح رہنمائی ممکن ہو سکے گی، جو آئندہ کے لیے ایک مثال بن سکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی آئندہ سماعت میں فریقین کے دلائل کے بعد ممکنہ طور پر تفصیلی بحث ہوگی، جس کے بعد عدالت کوئی عبوری یا حتمی فیصلہ سنا سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined