
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
خواتین کو لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں ریزرویشن فراہم کرنے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس نوٹس پر 4 ہفتوں کے اندر جواب بھی طلب کیا گیا ہے۔ خواتین کے لیے سیاسی شعبہ میں 33 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ ہے۔ اس کے متعلق حکومت نے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں ریزرویشن دینے کے لیے 2023 میں 106ویں آئینی ترمیم بھی کی تھی۔ لیکن یہ ریزرویشن نئی مردم شماری اور اس کے بعد ہونے والی حد بندی کے مکمل ہونے کے بعد ہی نافذ کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے ذریعہ کی گئی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے جا رہے کاموں کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کی تھیں۔ وزارت نے بتایا تھا کہ حکومت نے ’مکمل حکومت اور مکمل سماج‘ کا طریقہ اپنایا ہے۔ اس کے تحت خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانا بھی شامل ہے۔ وزارت نے کہا تھا کہ ملک میں عام انتخابات میں حصہ لینے والی خواتین کی کل تعداد 1957 میں 3 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 10 فیصد ہو گئی ہے۔ پہلی لوک سبھا میں منتخب خاتون اراکین کی تعداد 22 تھی، 17ویں لوک سبھا میں بڑھ کر 78 اور 18ویں لوک سبھا میں 75 ہو گئی ہے، جو لوک سبھا میں مجموعی اراکین کا تقریباً 14 فیصد ہے۔ اسی طرح راجیہ سبھا میں 1952 میں خاتون اراکین کی تعداد 15 تھی جو فی الحال 42 ہے، یہ مجموعی اراکین کا تقریباً 17 فیصد ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ 2023 میں حکومت نے 106 ویں آئینی ترمیم کے تحت ’ناری شکتی وندن ایکٹ‘ پاس کیا تھا، جو سیاست میں خواتین کی حصہ داری کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ تاریخی قانون پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، لوک سبھا اور دہلی قانون ساز اسمبلی سمیت تمام ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی سیٹیں محفوظ کرتا ہے۔
مذکورہ بل سے آرٹیکل 339اے اے، 330اے، 332اے اور 334اے میں ترمیم کیا گیا۔
339اے اے سے 33 فیصد سیٹیں قومی راجدھانی علاقہ دہلی میں خواتین کے لیے محفوظ ہوں گی۔
330اے سے لوک سبھا میں براہ راست انتخاب سے پُر کی جانے والی ایک تہائی سیٹیں خواتین کے لیے محفوظ ہوں گی۔
332اے سے ہر ریاستی اسمبلی میں خواتین کے لیے سیٹیں محفوظ ہوں گی۔
آرٹیکل کی شق 3 میں ایس سی اور ایس ٹی سمیت ایک تہائی سیٹیں خواتین کے لیے محفوظ کی جائیں گی۔
334اے میں نیا التزام شامل کیا گیا، جس کے تحت خواتین ریزرویشن کی مدت 15 سال کے لیے ہوگی۔
مستقبل میں ضروت محسوس ہونے پر پارلیمنٹ کو ریزرویشن میں اضافے کا اختیار ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined