قومی خبریں

آسام بی جے پی کی متنازعہ اے آئی ویڈیو پر سپریم کورٹ نے جاری کیا نوٹس، مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے کا الزام

شیئر کردہ ویڈیو میں پارٹی کی انتخابی شکست پر مبینہ مسلم بالادستی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ساتھ ہی لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مسلم طبقہ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>بی جے پی کارکنان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی جے پی کارکنان، تصویر آئی اے این ایس

 

مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی تکنیک کا استعمال سیاسی پارٹیاں بھی اب زور و شور سے کرنے لگی ہیں۔ بی جے پی کی آسام یونٹ بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے، لیکن گزشتہ دنوں اے آئی سے تیار ایک ویڈیو تنازعہ کا شکار ہو گئی ہے۔ اس ویڈیو میں بی جے پی نے مبینہ طور پر مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے اس تعلق سے آسام حکومت، بی جے پی کی آسام یونٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

Published: undefined

دراصل آسام بی جے پی کے ذریعہ اے آئی سے تیار متنازعہ ویڈیو کو ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ اسی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے منگل کے روز آسام حکومت، آسام بی جے پی اور ایکس کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس ویڈیو میں پارٹی کے انتخاب ہارنے کی صورت میں مبینہ طور پر مسلم بالادستی کو ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ساتھ ہی لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کے تحت مسلم طبقہ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ اگر بی جے پی انتخاب ہار جاتی ہے تو ریاست پر مسلمانوں کا قبضہ ہو جائے گا۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے ایڈووکیٹ نظام پاشا کی دلیلیں سننے کے بعد یہ نوٹس جاری کیا ہے۔

Published: undefined

اس ویڈیو کے وائرہ ہونے کے بعد کئی مسلم تنظیموں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے لوگوں نے اپنی سخت ناراضگی اور اعتراض ظاہر کیا تھا۔ لوگوں نے ہیمنت کمار بسوا حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ترقی کی جگہ فرقہ وارانہ خیر سگالی کو تباہ کر عوام کا ووٹ لینا چاہتی ہے۔ اسی مقصد سے بی جے پی مسلمانوں کی شبیہ خراب کر رہی ہے۔ اب جبکہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے، تو دیکھنے والی بات یہ ہے کہ بی جے پی خود یہ ویڈیو ہٹاتی ہے یا پھر عدالت کے حکم کا انتظار کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined