قومی خبریں

تمل ناڈو میں ایس آئی آر کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر 2 دسمبر تک جواب طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی آئندہ سماعت کے لیے بھی 2 دسمبر کی ہی تاریخ مقرر کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایس آئی آر کے خلاف مظاہرہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ایس آئی آر کے خلاف مظاہرہ، تصویر سوشل میڈیا

 

سپریم کورٹ میں آج تمل ناڈو میں ایس آئی آر سے متعلق اس عرضی پر سماعت ہوئی جس میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کرائے جانے کے فیصلہ کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ عرضی دہندہ کی دلیل ہے کہ ریاست میں ایس آئی آر کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس معاملے میں سماعت کے دوران عرضی دہندہ کے وکیل نے معاملے کی جلد سماعت کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت نے صاف کر دیا کہ تمل ناڈو کا معاملہ کیرالہ کے یکساں معاملے سے مختلف ہے، بھلے ہی دونوں ایشوز آپس میں منسلک ہیں۔

Published: undefined

تمل ناڈو معاملہ میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے اور اس سے 2 دسمبر تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے بھی 2 دسمبر کی ہی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس فیصلہ سے ریاست کی ووٹر لسٹ میں ترمیم کا عمل اثر انداز ہو سکتا ہے۔ کئی ریاستوں میں ایس آئی آر کو لے کر پہلے ہی ہنگامہ مچا ہوا ہے، اس لیے تمل ناڈو سے متعلق عرضی پر سبھی کی نگاہیں مرکوز ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بہار کے بعد کیرالہ اور تمل ناڈو سمیت ملک کی 12 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ایس آئی آر کرایا جا رہا ہے۔ کیرالہ کی ریاستی حکومت نے 18 نومبر 2025 کو سپریم کورٹ میں آرٹیکل 32 کے تحت عرضی داخل کی۔ اس میں ایس آئی آر کے عمل کو مقامی بلدیاتی انتخاب (9 اور 11 دسمبر 2025 کو) مکمل ہونے تک ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ ایس آئی آر ایک پیچیدہ اور گہری نظرثانی کا عمل ہے، جو 4 نومبر سے 4 دسمبر تک چل رہا ہے۔ اس سے انتخابی تیاریاں متاثر ہوں گی، انتظامی بحران پیدا ہوگا اور 23612 وارڈس والے 1200 مقامی بلدیوں میں انتخاب مناسب طریقے سے نہیں ہو پائیں گے۔ حکومت نے صاف کر دیا کہ وہ ایس آئی آر کے آئینی جواز پر بنیادی سوال کو الگ رکھ رہے ہیں، لیکن یہ عرضی صرف ’وقت‘ پر مرکوز ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined