قومی خبریں

وقف ترمیمی قانون: سپریم کورٹ نے جواب داخل کرنے کے لیے حکومت کو دی 7 دنوں کی مہلت، نئی تقرریوں پر روک

سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف دائر 73 عرضیوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے مرکز کو جواب کے لیے سات دن دیے اور کہا کہ تب تک وقف اسٹیٹس، تقرریوں اور بائی لاز میں کوئی تبدیلی نہ ہو

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جمعرات کو مسلسل دوسرے دن وقف ترمیمی قانون کے خلاف دائر عرضیوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے اس معاملے پر دوپہر دو بجے سماعت شروع کی۔ اس سے قبل بدھ کے روز بھی اسی معاملے پر عدالت میں تفصیلی سماعت ہوئی تھی، جس میں مسلم فریق اور مرکزی حکومت نے اپنی اپنی دلیلیں پیش کی تھیں۔

Published: undefined

چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ عدالت نے اشارہ دیا کہ وہ وقف قانون کے تین اہم پہلوؤں پر عبوری حکم جاری کر سکتی ہے۔ اس میں وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی نہ کرنا، کلکٹر کی اختیارات پر ممکنہ روک اور وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی شمولیت پر عبوری حکم شامل ہو سکتا ہے۔

عدالت میں مرکزی حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ کوئی بھی عبوری حکم جاری کرنے سے قبل حکومت کو اپنا جواب پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے اس درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے مرکز کو سات دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ تفصیلی جواب داخل کرے۔

Published: undefined

اس دوران عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگلے حکم تک وقف کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ وقف بورڈ اور وقف کونسل میں کسی بھی نئی تقرری پر بھی روک لگا دی گئی ہے، جب کہ وقف بائی لاز میں بھی کسی قسم کی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔

سپریم کورٹ میں اس قانون کے خلاف مجموعی طور پر 73 رِٹ عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ترمیم شدہ قانون کے تحت وقف املاک کا نظم و نسق غیر معمولی انداز میں کیا جائے گا اور یہ قانون مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

Published: undefined

عدالت نے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ آپس میں مشورہ کر کے پانچ ایسے اہم اعتراضات طے کریں جن پر بحث ہونی چاہیے، کیونکہ عدالت کے مطابق 110 سے زائد فائلیں پڑھنا ممکن نہیں۔ عدالت نے نوڈل کونسل کے ذریعے ان نکات کو طے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگلی سماعت پانچ مئی کو مقرر کی گئی ہے اور صرف پانچ بنیادی عرضی گزاروں کو اس میں پیش ہونے کی اجازت ہوگی۔

سپریم کورٹ کے اس عبوری فیصلے کو وقف سے متعلقہ امور میں ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف موجودہ حیثیت برقرار رہے گی بلکہ کسی بھی ممکنہ نئی تقرری یا تبدیلی پر فی الحال پابندی عائد ہو گئی ہے۔ عدالت کا مقصد واضح ہے کہ تمام فریق پہلے اہم نکات پر اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ سماعت کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined