قومی خبریں

کلکتہ ہائی کورٹ کے ’دو منٹ کی خوشی‘ والے بیان پر عدالت عظمیٰ ناراض، ریاستی حکومت کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ نے کہا کہ ججوں سے یہ امید نہیں کی جاتی کہ وہ اپنے ذاتی خیالات ظاہر کریں یا تقریر کریں، یہ پوری طرح سے آئین کی دفعہ 21 کے تحت بالغ بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس 

عصمت دری کے ایک معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی زبان پر سپریم کورٹ نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے کچھ حصے بے حد قابل اعتراض اور نامناسب ہیں۔ دراصل کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’نو عمر بچیوں کو اپنی جنسی خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہیے اور دو منٹ کی خوشی کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے‘۔ سپریم کورٹ نے اس طرح کی زبان کے استعمال کو قابل اعتراض بتایا ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ججوں سے یہ امید نہیں کی جاتی کہ وہ اپنے ذاتی خیالات ظاہر کریں یا تقریر کریں۔ یہ پوری طرح سے آئین کی دفعہ 21 کے تحت نو عمر بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے ’دو منٹ کی خوشی‘ والے تبصرہ پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے اور اس معاملے پر سماعت کے بعد ریاستی حکومت و دیگر کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے پوچھا ہے کہ کیا وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سماعت کرے گی؟

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں پوکسو ایکٹ سے جڑے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’لڑکیوں کو اپنی جنسی خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہیے اور دو منٹ کی خوشی کے پھیر میں نہیں پڑنا چاہیے‘۔ بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’جنسی خواہشات کو قابو میں کریں کیونکہ مشکل سے دو منٹ کا لطف حاصل کر لڑکیاں سماج کی نظروں میں گر جاتی ہیں‘۔ ہائی کورٹ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’یہ نو عمر لڑکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جسم کی سالمیت و وقار کو بنائے رکھیں‘۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے لڑکوں کو بھی لڑکیوں کے وقار کا احترام کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ’لڑکوں کے دماغ کو اس طرح سے تربیت دی جانی چاہیے کہ وہ خواتین کی عزت کریں‘۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 20 سال کے نوجوان کو ٹرائل کورٹ نے اس کی نابالغ معشوقہ کے ساتھ جنسی تعلقات بنانے کے لیے 20 سال کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف نوجوان نے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔ عرضی پر سماعت کے دوران عرضی دہندہ کی نابالغ معشوقہ نے اعتراف کیا کہ دونوں کے درمیان متفقہ طور پر جنسی رشتے قائم ہوئے تھے اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔ چونکہ متاثرہ نابالغ تھی، اس لیے عدالت نے پوکسو ایکٹ کے تحت لڑکے کو سزا سنائی تھی۔ ہائی کورٹ نے دلیلیں سننے کے بعد لڑکے کو رِہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب ہائی کورٹ کے فیصلے کی زبان پر سپریم کورٹ نے سخت اعتراض ظاہر کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined