سپریم کورٹ، فائل تصویر / یو این آئی
سپریم کورٹ نے بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعہ 152 کے تحت غداریٔ وطن سے منسلک التزامات کے آئینی جواز کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں نوٹس بھی جاری کر دیا ہے اور جواب طلب کیا ہے۔ اس عرضی کو پہلے سے زیر التوا عرضیوں کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ بھی عدالت نے کیا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بھوشن رام کرشن گوئی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ معاملہ اس عرضی سے بھی جڑا ہوا ہے جس میں ہندوستان فوج کے سبکدوش میجر جنرل ایس جی وومبٹکر نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124 اے کے تحت غداریٔ وطن قانون (Sedition Law) کو چیلنج پیش کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 2021 میں تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے کے التزام پر روک لگا دی تھی۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ بی این ایس کی دفعہ 152 نوآبادیاتی دور کے التزام کو نئے نام سے واپس لاتی ہے۔ اس کی زبان اور الفاظ غیر واضح ہیں، اس میں منمانی دانشمندی کی گنجائش ہو سکتی ہے۔ اس میں نئے نام سے پرانے قانون کو ہی نافذ کیا گیا ہے۔ حالانکہ الفاظ بدل دیے گئے ہیں، لیکن اس کا بنیادی سبجیکٹ ’تباہی والی سرگرمی‘ اور ’علیحدگی پسند جذبات کو فروغ دینے‘ اور ’ہندوستان کی یکجہتی و سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والے‘ اعمال جیسے غیر واضھ اور وسیع الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
بی این ایس کی دفعہ 152 کے مطابق جو بھی شخص قصداً زبانی یا تحریری الفاظ، اشاروں، ویڈیو، الیکٹرانک مواصلات، مالیاتی وسائل یا دیگر ذرائع سے علیحدگی، مسلح بغاوت یا تباہی والی سرگرمیوں کو اشتعال دیتا ہے یا اشتعال دینے کی کوشش کرتا ہے، علیحدگی پسند جذبات کو فروغ دیتا ہے یا ہندوستان کی خود مختاری، یکجہتی اور سالمیت کو خطرے میں ڈالتا ہے، وہ 7 سال سے لے کر تاحیات جیل تک کی سزا اور جرمانے کا اہل ہوگا۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ محمد تسلیم
تصویر: پریس ریلیز