قومی خبریں

کشمیر: کچھ نجی تعلیمی اداروں کا والدین سے بچوں کی فیس ادا کرنے کا تقاضہ

والدین کے اس گروپ نے حکام سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیوشن فیس دینے سے انکار نہیں کرتے ہیں لیکن اُس وقت جب تمام طرح کی سرگرمیاں ٹھپ پڑیں ہیں اس کا تقاضہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کے بیچ کچھ نجی تعلیمی ادارے والدین سے بچوں کی ماہانہ فیس ادا کرنے کا تقاضہ کر رہے ہیں۔ والدین کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سری نگر میں کچھ تعلیمی ادارے اُن کے موبائل نمبرات پر فون یا ایس ایم ایس بھیج کر ماہانہ ٹیوشن فیس ادا کرنے کا تقاضہ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اکثر والدین وہ ہیں جو کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں تک ہی محدود ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ایک پسہ بھی نہیں کما پائے ہیں۔ والدین کے اس گروپ نے حکام سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم ٹیوشن فیس دینے سے انکار نہیں کرتے ہیں لیکن اُس وقت جب تمام طرح کی سرگرمیاں ٹھپ پڑیں ہیں اس کا تقاضہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے تعلیمی ادارے گزشتہ کم و بیش نو مہینوں سے بند ہیں، لیکن پھر بھی ہم ٹیوشن فیس ادا کر رہے ہیں۔ ایک والد نے بتایا کہ سری نگر کے مضافات میں واقع ایک اسکول کی انتظامیہ نے انہیں ایک ایس ایم ایس بھیجا ہے جس میں ان سے بچے کی فیس اسکول ھٰذا کے اکاؤنٹ نمبر میں جمع کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایس میں یہ کہہ کر فیس کا تقاضہ کیا گیا ہے کہ اسکول کو اپنے اساتذہ کو تنخواہ دینی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ہر کوئی جانتا ہے کہ کشمیر کے نجی تعلیمی ادارے اپنے اساتذہ کو کتنی کم تنخواہ دیتے ہیں۔ انہیں اس وقت والدین پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اپنے ذرائع سے اساتذہ کی تنخواہ کا انتظام کرنا چاہیے'۔

Published: undefined

ایک اور والد نے کہا کہ انہیں بھی گزشتہ روز ایسا ہی ایس ایم ایس موصول ہوا جس میں فیس ادا کرنے کا تقاضہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 'میں ایک چھوٹا تاجر ہوں۔ گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے یہاں لاک ڈاؤن ہے اور میں نے اس دوران ایک پیسہ بھی نہیں کمایا ہے۔ میں اس وقت کہاں سے پیسے لاؤں تاکہ فیس ادا کروں؟'۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined