
کنور شہزاد
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم
دہلی کی 12 سیٹوں پر 30 نومبر 2025 کو ہونے والے دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے ضمنی انتخاب کو لے کر سبھی امیدوار اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ مٹیا محل اسمبلی حلقہ کے تحت آنے والے چاندنی محل وارڈ 76 میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا، کیونکہ یہاں کانگریس پارٹی سے کنور شہزاد، عام آدمی پارٹی سے مدثر عثمان قریشی، بی جے پی سے سنیل شرما اور آزاد امیدوار کے طور پر عمران چودھری انتخابی میدان میں ہیں۔ گزشتہ روز اسی وارڈ میں عام آدمی پارٹی نے سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال کی مرضی کے مطابق ٹکٹ نہیں دیا جس کے سبب انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا، جبکہ ان کے فرزند آل محمد اقبال عام آدمی پارٹی سے ممبر اسمبلی ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر شائع پوسٹرس میں شعیب اقبال کی تصویر آزاد اُمیدوار عمران چودھری کے ساتھ شیئر ہو رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں عام آدمی پارٹی کے اُمیدوار مدثر عثمان قریشی کیلئے بھی راہ آسان نہیں ہے۔
Published: undefined
نمائندہ نے کانگریس اُمیدوار کنور شہزاد سے ضمنی انتخاب کو لے کر خصوصی گفتگو کی۔ وارڈ کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کنور شہزاد نے کہا کہ چاندنی محل وارڈ برسوں سے سیاسی رسہ کشی کا شکار ہے جس کی وجہ سے یہاں کے مسائل نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔ وارڈ میں گندگی، کوڑا کرکٹ اور صفائی کے علاوہ تعلیم پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ وارڈ کا دورہ کر سکتے ہیں اور خود دیکھ سکتے ہیں۔ کئی لوگ یہاں آئے، بڑے بڑے وعدے کیے لیکن الیکشن گزر جانے کے بعد کسی نے بھی اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
Published: undefined
کنور شہزاد کا کہنا ہے کہ چاندنی محل وارڈ میرا گھر ہے اور اس وارڈ کو ہم اپنی سیاسی زمین بالکل بھی نہیں سمجھتے۔ ہم نے شروع سے ہی یہاں عوام کے فلاح و بہبود کیلئے کام کیا ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس کے دور میں جب زندگی پوری طرح تھم گئی تھی اور لوگ آکسیجن کیلئے در بدر بھٹک رہے تھے، اس دوران میں نے اپنے کاندھوں پر رکھ آکسیجن سلنڈر ضرورت مندوں تک پہنچائے، اس خدمت کے اعتراف میں مجھے دہلی کے لوگوں نے آکسیجن مین کا خطاب دیا۔ اس کے علاوہ جب لاک ڈاؤن لگا تو سبزی مافیا سرگرم ہو گئے اور چاندنی محل وارڈ کے لوگ پریشان تھے۔ ہماری ٹیم نے وارڈ میں پوری سبزی کی دکان ہی لگا دی جہاں ریٹ ٹو ریٹ سبزی لوگوں کو مہیا کرائی گئیں۔ دہلی میں چاہے اماموں کی تنخواہوں کا مسئلہ ہو یا پھر اقلیتوں کے مسائل، ہر موقع پر ہم نے آواز اٹھائی اور یہ کام ہم اب بھی کررہے ہیں۔ ہم سب نے کھلی آنکھوں سے دیکھا کہ جو لوگ بڑے بڑے کام کرنے کی باتیں کرتے تھے، وہ لوگوں کے بنیادی کام بھی نہیں کروا پا رہے ہیں۔ اسی لیے چاندنی محل وارڈ کو اب بدلاؤ کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
نمائندہ نے کانگریس اُمیدوار کنور شہزاد سے سوال کیا کہ جس وارڈ سے آپ الیکشن لڑ رہے ہیں، اس وارڈ میں سابق ممبر اسمبلی شعیب اقبال کا ایک عرصہ سے دبدبہ ہے، اس کو آپ کیسے ہینڈل کریں گے؟ سوال کا جواب دیتے ہوئے کنور شہزاد نے کہا کہ میری لڑائی کسی پارٹی یا شخص سے نہیں، بلکہ میری لڑائی صرف چاندنی محل وارڈ کے مسائل سے ہے جہاں گندگی و دیگر مسائل کے انبار ہیں۔ یہاں بچوں کا اسکول ڈراپ آؤٹ گراف زیادہ ہے، گلیاں صاف نہیں ہیں، گٹر بھر جاتے ہیں، سڑکوں پر گڈھے ہیں، لینٹروں پر رشوت خوری ہے، وغیرہ وغیرہ۔ رہی بات سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال کی، ان سے کسی نے آج تک سوال نہیں کیا، لیکن اب لوگ بیدار ہو چکے ہیں اور اپنے منتخب امیدوار سے کام کی امید کرتے ہیں۔
Published: undefined
کنور شہزاد کا کہنا ہے کہ جب نئی نسل کو آپ تعلیم کی طرف راغب ہی نہیں کریں گے تو سوال پوچھنے کی صلاحیت کہاں سے آئے گی۔ جو شخص تعلیم یافتہ ہوگا، وہ بڑے سے بڑے افسران سے بات چیت کر سکتا ہے اور اپنے حقوق کا استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا مقابلہ سابق ممبر اسمبلی شعیب اقبال یا موجودہ ممبر اسمبلی آل قبال سے ہے ہی نہیں، میرا مقابلہ چاندنی محل وارڈ کے اندھیرے سے ہے جہاں مجھے ترقی کی شمع روشن کرنی ہے۔
Published: undefined
کنور شہزاد احمد دہلی کانگریس کے ترجمان ہیں، جنہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کانگریس کی ذیلی طلبا تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس آف انڈیا (این ایس یو آئی) سے کیا۔ کنور شہزاد نے اسکولی تعلیم اینگلو عربک اسکول، بی اے ذاکر حسین دہلی کالج اور اے ایم یو سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ عوام کی خدمت کا جذبہ ان کے اندر بدرجہ اتم موجود ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined