فائل تصویر آئی اے این ایس
باوقار سندیپ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سمیر کمار ورما نے میڈیا کو سماجی تبدیلی کا بردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے آنے سے صحافت کے سامنے چیلنجز ضرور بڑھے ہیں لیکن اس کی مطابقت برقرار ہے۔ وائس چانسلر ورما نے اتوار کو معروف صحافی آنجہانی رام گووند پرساد گپتا کی 29ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ’عصری صحافت کے چیلنجز‘ کے موضوع پر سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے دور میں صحافت کے سامنے چیلنجز بڑھ گئے ہیں، لیکن اس کی مطابقت اب بھی باقی ہے۔ آج کا میڈیا تجارتی ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کمرشل ازم بڑھ گیا ہے۔ اس صورتحال میں درمیانی اور نچلی سطح کے صحافیوں کا کردار اہم ہو گیا ہے۔ سچ کو سامنے لانے کی ذمہ داری ان ہی کے اوپر ہے۔
Published: undefined
مہمان خصوصی صحافی اور بینی پور کے ایم ایل اے ڈاکٹر ونے کمار چودھری نے کہا کہ صحافیوں کے لیے لکھنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ایمانداری سے لکھی گئی خبروں کا اثر آج بھی نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ صحافت کے وجود کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر جانبدارانہ صحافت ہی دور جدید کے چیلنجز کا خاتمہ کرے گی۔ صحافت کل بھی متعلقہ تھی اور آئندہ بھی رہے گی۔ صحافیوں کو صرف اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی ورنہ سچ پیچھے رہ جائے گا۔ جب تک یہ زندہ رہے گا صحافت زندہ رہے گی۔
Published: undefined
نقاد اور ادیب پروفیسر ستیش سنگھ نے کہا کہ مذہبی عدم برداشت کا جو ماحول پیدا ہوا ہے اس پر قابو پانا میڈیا کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس کی تحقیقات کرکے اور سماجی ہم آہنگی قائم کرکے میڈیا اس چیلنج کو ختم کرسکتا ہے۔ اس سے صحافت کو ایک نئی جہت ملے گی۔ صحت مند معاشرے کی تشکیل صحافت کی ذمہ داری ہے۔ اس اہم ذمہ داری کو نبھانے سے صحافت کے چیلنجز کم ہوں گے۔
Published: undefined
سینئر صحافی گنگیش مشرا نے کہا کہ صحافت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج قاری اور سامع کو جوڑنا ہے۔ اس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ خبروں کو ایسے شعبے سے منسلک کیا جائے جس سے سماجی تبدیلی آسکے۔ لوگ متاثر ہوں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ خبر کو آسان اور دلچسپ الفاظ میں پہنچایا جائے۔
Published: undefined
سینئر صحافی وشنو کمار جھا نے کہا کہ قارئین اور ناظرین کوباندھ کر رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس جدید دور میں اگر صحافی خود کو اپ ڈیٹ نہیں کریں گے تو صحافت دھومل ہو جائے گی۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس صحافت کو بھی کافی حد تک متاثر کر رہی ہے۔ اس کا مثبت استعمال کرنا جدید خبروں کی تحریر میں کافی چینلجنگ ہوتا جا رہا ہے۔
Published: undefined
خیرمقدمی چیئرمین اور موضوع کے تعارف کا کردار ادا کرتے ہوئے سینئر ادیب رام چندر سنگھ چندریش نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں چیلنجز ہی چیلنجزہیں۔ بہادر اور سنجیدہ لوگ چیلنجوں کو چاندنی سمجھ کر گلے لگا لیتے ہیں لیکن بے صبرے، بزدل اور کمزور ذہن کے لوگ چیلنجز کو چلچلاتی دھوپ سمجھ کر اس سے ڈر کر بھاگنے کا کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
پروگرام کی صدارت سینئر صحافی ڈاکٹر کرشنا کمار جھا نے کی۔ آرگنائزر پردیپ کمار گپتا نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ صحافی پرمود کمار گپتا نے اظہار تشکر کیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر اے۔ ڈی این سنگھ نے کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined