ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا
الیکشن کمیشن آف انڈیا منگل کو مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، کیرالہ اور انڈمان و نکوبار جزائر میں خصوصی گہری نظرثانی (اسپیشل انٹینسیو ریویژن—ایس آئی آر) مہم کے تحت ووٹروں کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کرنے جا رہا ہے۔ یہ مہم ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہی، جس کے دوران گھر گھر جا کر ووٹر تفصیلات کی جانچ کی گئی۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش کے چیف الیکٹورل آفس کے سرکاری ذرائع کے مطابق، ابتدائی اندازوں میں ریاست میں تقریباً 41.8 لاکھ ووٹروں کے نام فہرست سے خارج کیے جانے کا امکان ہے، جو کل ووٹروں کا لگ بھگ 7.2 فیصد بنتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس مجوزہ حذف شدہ تعداد میں 8.4 لاکھ ووٹرز مردہ پائے گئے، 8.4 لاکھ غیر حاضر رہے، 22.5 لاکھ ووٹرز دوسری جگہ منتقل ہو چکے تھے، جبکہ 2.5 لاکھ ووٹرز ایک سے زائد پتوں پر رجسٹرڈ پائے گئے۔
Published: undefined
ریاستی راجدھانی بھوپال میں، جہاں 21.25 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، ڈرافٹ لسٹ میں تقریباً 4.3 لاکھ نام (یعنی 20.23 فیصد) خارج ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اسی طرح اندور میں 28.67 لاکھ میں سے 4.4 لاکھ، گوالیار میں 16.49 لاکھ میں سے 2.5 لاکھ اور جبل پور میں 19.25 لاکھ میں سے 2.4 لاکھ نام حذف ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔
Published: undefined
انتظامیہ کے مطابق، یہ تمام اعداد و شمار محض ابتدائی تخمینے ہیں۔ اصل اور حتمی تعداد اس وقت سامنے آئے گی جب الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی ووٹر لسٹ شائع کی جائے گی۔ ایس آئی آر کے آغاز 4 نومبر سے ریاست بھر میں 65 ہزار سے زائد بوتھ لیول افسران کو ووٹرز کی تصدیق کے لیے شہروں، قصبوں اور دیہات میں گھر گھر بھیجا گیا۔ یاد رہے کہ 2023 میں مدھیہ پردیش میں 6.65 کروڑ سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ تھے۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش میں 230 اسمبلی نشستیں اور 29 لوک سبھا حلقے ہیں، جو 55 اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں اور ریاست کو بھونپال، گوالیار، اندور، جبل پور، چمبل، نرمداپورم، ریوا، ساگر، شہڈول اور اجین سمیت 10 ڈویژنوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، پورے ایس آئی آر عمل کے دوران ریاست کی مرکزی اپوزیشن کانگریس نے الیکشن کمیشن کے اقدامات پر اعتراضات اٹھائے اور سیاسی جانبداری کے الزامات لگائے۔ کانگریس کارکنوں کے ایک وفد نے بھونپال میں چیف الیکٹورل آفیسر سے ملاقات کر کے ایس آئی آر میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ بھی اٹھایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined