تصویر ‘انسٹاگرام’
لداخ میں تشدد کے بعد مسلسل چوتھے دن کرفیو جاری ہے۔ چاروں طرف خاموشی چھائی ہے اور سلامتی دستے چّپے چپّے پر نظر رکھ رہے ہیں۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے ایک دن پہلے قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت سماجی کارکن سونم وانگچوک کو حراست میں لیے جانے کے بعد گشت اور جانچ تیز کر دی ہے۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔
Published: undefined
لداخ کی سڑکوں پر برسوں سے ایسا نظارہ نہیں دیکھا گیا تھا۔ ایک عجیب سی خاموشی نے اس شانت اور اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور علاقے کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ یہ دہائیوں میں پہلی بار ہوا ہے اور دفعہ 370 ہٹا کر لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے کے بعد کا بھی پہلا بڑا واقعہ ہے۔
Published: undefined
دکانیں بند ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، ریاست کے ذریعہ لگائے گئے کرفیو میں سلامتی دستوں کی موجودگی سے ماحول میں ایک عجیب قسم کا تناؤ ہے۔ بدھ کو چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جن میں کرگل جنگ میں لداخ اسکاؤٹس کے ساتھ لڑ چکے ایک سابق فوجی بھی شامل تھے۔ 70 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، جب بھیڑ بے قابو ہو گئی اور پولیس نے فائرنگ کی۔
Published: undefined
ایک افسر نے بتایا کہ حساس علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں نے گشت مزید تیز کر دی ہے۔ ساتھ ہی فرار لوگوں کو پکڑنے کے لیے چھاپہ ماری جاری ہے۔ افسر نے کہا کہ فرار لوگوں میں ایک کونسلر بھی شامل ہے جس نے مبینہ طور پر تشدد بھڑکانے کا کام کیا تھا۔
Published: undefined
جھڑپوں کے بعد 50 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ کرگل سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے دیگر اہم شہروں میں بھی پانچ یا اس سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
جمعہ کو مرکز نے سماجی کارکن سونم وانگچوک کو ’اُکسانے والی تقریر‘ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور اس کے بعد لداخ پولیس نے انہیں این ایس اے کے تحت گرفتار کرلیا۔ انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہے، جس سے خبروں کی رفتار سست پڑ گئی ہے اور آگے کی کسی بھی بھیڑ کے جمع ہونے پر روک لگ گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined