تصویر آئی اے این ایس
دھنباد (جھارکھنڈ): جھارکھنڈ کے شہر دھنباد میں ایک اسکول پرنسپل کی غیر مناسب حرکت نے والدین اور سماجی حلقوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑا دی۔ یہ واقعہ 10ویں جماعت کی طالبات کے امتحان کے بعد ‘پین ڈے’ منانے کے دوران پیش آیا، جب پرنسپل نے غصے میں آکر طالبات کی شرٹس اُتارنے کا حکم دیا اور انہیں صرف بلیزر پہن کر گھر بھیج دیا۔
Published: undefined
اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے والدین کا کہنا تھا کہ امتحانات کے بعد بچیاں ایک دوسرے کی شرٹس پر خوشی کا اظہار کر رہی تھیں اور امتحان کی کامیابی کا جشن منا رہی تھیں۔ اس دوران پرنسپل نے اچانک آکر طالبات سے ان کی شرٹس اُتارنے کو کہا اور یہ تک کہہ دیا کہ وہ جس حالت میں چاہیں، بلیزر یا کسی اور انداز میں گھر جا سکتی ہیں۔
Published: undefined
طالبات کے والدین نے جب اس واقعے کے بارے میں سنا، تو ان میں شدید غم و غصہ پایا گیا اور فوراً وہ دھنباد کے ڈی سی آفس پہنچے۔ والدین کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے ان کی بیٹیوں کی عزت نفس کو نقصان پہنچایا ہے اور اسکول کی انتظامیہ کی اس حرکت نے تعلیمی ماحول کو بھی بدنام کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کسی بھی تعلیمی ادارے سے ایسی حرکتوں کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
Published: undefined
دھنباد کی ڈی سی مادھوی مشرا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا اور ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے نوٹس میں ہے اور جلد اس پر کارروائی کی جائے گی۔ اس واقعے نے ریاست بھر میں غم و غصہ کی لہر پیدا کر دی ہے اور والدین کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی انتظامیہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
والدین نے اس واقعے کو دقیانوسی ذہنیت سے جوڑتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کو بچیوں کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس طرح کی حرکتیں ناقابل برداشت ہیں۔ والدین کا کہنا تھا کہ اسکول کا موقف یہ تھا کہ طالبات کی شرٹس اسکول کے ‘امپریشن’ کو متاثر کر سکتی تھیں لیکن اس سوال کا جواب بھی دیا کہ جب بچیاں بلیزر میں اسکول سے باہر نکلی ہیں تو کیا ان کا ‘امپریشن’ خراب نہیں ہوا؟
Published: undefined
اس معاملے میں ضلع انتظامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ تحقیقات کے دوران جو بھی حقائق سامنے آئیں گے، ان پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔ طالبات کے والدین کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کی بیٹیوں کی امتحان میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
یہ واقعہ نہ صرف دھنباد بلکہ ریاست بھر میں تعلیم کے شعبے میں موجود حساسیت اور ذمہ داریوں پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ والدین اور سماجی حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ تعلیمی ادارے طالبات کے حقوق کی حفاظت کریں اور کسی بھی صورتحال میں ان کی عزت نفس کو نقصان نہ پہنچائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined