قومی خبریں

مراکش میں زلزلہ سے شدید تباہی، اب تک 296 افراد ہلاک، متعدد زخمی

ملک کی وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ تعداد ابتدائی طور پر ہلاک ہونے افراد کی تعداد ہے، اس کے علاوہ 153 افراد زخمی ہوئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر</p></div>

تصویر ٹوئٹر

 

رباط: مراکش کے بلند و بالا اطلس پہاڑوں پر جمعہ کو دیر رات گئے طاقتور زلزلہ آیا، جس میں کم از کم 296 افراد ہلاک ہو گئے۔ دریں اثنا، عمارتیں تباہ ہو گئیں اور بڑے شہروں کے مکین گھروں سے باہر نکل آئے۔ ملک کی وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ تعداد ابتدائی طور پر ہلاک ہونے افراد کی تعداد ہے، اس کے علاوہ 153 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ زلزلے کے مرکز کے قریب ترین بڑے شہر مراکش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے اور مقامی ٹیلی ویژن نے تباہ شدہ کاروں پر پڑے ملبے کے ساتھ گرے ہوئے مسجد کے مینار کی تصاویر دکھائی ہیں۔

Published: undefined

العربیہ نیوز چینل نے نامعلوم مقامی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاؤں آسنی کے رہائشی منتشر عطری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے انہیں بچانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

مزید مغرب میں تاروڈنٹ کے قریب استاد حامد افکار نے کہا کہ ابتدائی زلزلے کے بعد آفٹر شاکس آئے تھے اور خوف کی وجہ سے وہ اپنے گھر سے بھاگ گئے تھے۔ "زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی۔ جب میں دوسری منزل سے نیچے اترا تو دروازے خود سے کھلے اور بند ہو گئے۔"

مراکش کے جیو فزیکل سینٹر نے بتایا کہ زلزلہ ہائی اطلس کے اغل علاقے میں آیا جس کی شدت 7.2 تھی۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 بتائی اور کہا کہ یہ 18.5 کلومیٹر (11.5 میل) کی نسبتاً کم گہرائی میں تھا۔

Published: undefined

اغل ایک پہاڑی علاقہ جس میں چھوٹے گاؤں ہییں جہاں کاشتکاری ہوگی ہے، ماراکیش سے تقریباً 70 کلومیٹر (40 میل) جنوب مغرب میں ہے۔ زلزلہ رات گیارہ بجے کے بعد آیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined