
دھماکہ والی جگہ پر تعینات پولیس فورس، تصویر ویپن/قومی آواز
دہلی میں لال قلعہ کے قریب کار دھماکہ کو انجام دینے والے شورش پسند ڈاکٹر عمر محمد کے پلوامہ واقع گھر کو سیکورٹی ایجنسیوں نے آج آئی ای ڈی سے اڑا دیا۔ دہشت گردی کے خلاف کی جا رہی سخت کارروائی کے تحت سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر کر پورے عمل کو منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا۔
Published: undefined
دھماکہ کی جانچ میں اب تک کئی بڑے انکشافات ہو چکے ہیں۔ دھماکہ سے جڑی مزید ایک کار جمعرات کو فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی پارکنگ میں ملی۔ پولیس کے مطابق یہ کار ڈاکٹر شاہین شاہد کے نام پر رجسٹرڈ ہے، جسے پہلے ہی ’وہائٹ کالر ٹیرر ماڈیول‘ معاملہ میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
فرید آباد پولیس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں ملی مشتبہ ماروتی بریزا کار کی جانچ جموں و کشمیر پولیس کر رہی ہے۔ مشتبہ کار ملنے کے بعد اینٹی بم دستہ کو بلا کر گاڑی کی تلاشی لی گئی۔ یونیورسٹی احاطہ میں کھڑی دیگر گاڑیوں کی بھی جانچ کی جا رہی ہے اور ان کے مالکان کی جانکاری کی تصدیق ہو رہی ہے۔
Published: undefined
تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ دھماکہ کے کلیدی ملزمین ڈاکٹر عمر محمد، ڈاکٹر مزمل احمد اور ڈاکٹر شاہین شاہد نے اپنی پوری منصوبہ بندی انکرپٹیڈ سوئس میسجنگ ایپ کے ذریعہ کی اور اسی سے اپنے ’ٹیرر مشن‘ کو کو-آرڈنیٹ کیا۔ دھماکہ والی جگہ سے ملے ڈی این اے سیمپل سے تصدیق ہوئی ہے کہ لال قلعہ کے پاس دھماکہ والی سفید ہونڈئی آئی 20 کار کو ڈاکٹر عمر ہی چلا رہا تھا۔
Published: undefined
جمعرات کو ہریانہ کے نوح میں بھی چھاپہ ماری کی گئی تھی، جہاں پنانگوا سے کھاد اور بیج فروخت کرنے والے ایک شخص کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ہے کہ ملزمین نے اسی دکان سے کثیر مقدار میں این پی کے کھاد خریدی تھی۔ اس کے علاوہ جانچ ٹیم نے بدھ کو فرید آباد کے کھنڈاولی گاؤں میں ماڈیول کی دوسری کار (لال رنگ کی فورڈ ایکوسپورٹ) بھی برآمد کی۔ اس کار کو گاؤں میں پارک کرنے والے شخص کو فرید آباد پولیس نے پکڑ کر دہلی پولیس کے حوالے کیا۔ جانچ میں انکشاف ہوا کہ شورش پسندوں نے آئی ای ڈی لے جانے کے 3 کاریں خریدی تھیں۔ اس کے سبب دہلی پولیس نے شہر کے سبھی تھانوں، چوکیوں اور بارڈر پوائنٹس پر الرٹ جاری کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined