قومی خبریں

کورونا: وینٹی لیٹرس کی کمی سے نہ ہوں پریشان، سائنسدانوں نے تیار کی نئی مشین

یو سی ایل ایچ کے پروفیسر مروِن سنگر کے مطابق سی پیپ ڈیوائس کی مدد سے اسپتال پر دباؤ کم ہوگا اور کچھ بہتر صحت والے مریض جنھیں سانس لینے میں پریشانی ہو رہی ہو، انھیں سی پیپ سے آکسیجن دیا جا سکے گا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

کورونا کے بڑھتے کیسز کے درمیان وینٹی لیٹرس کی کمی کو لے کر پوری دنیا پریشان ہے۔ کئی ممالک میں وینٹی لیٹرس کم پڑنے کی وجہ سے ضرورت مند مریضوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی کورونا پازیٹو کیس جیسے جیسے بڑھ رہے ہیں، وینٹی لیٹرس کی کمی کو لے کر خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس درمیان ایک اچھی خبر یہ آ رہی ہے کہ سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین تیار کی ہے جو وینٹی لیٹرس کی کمی کو بہت حد تک پورا کر دے گی۔

Published: undefined

دراصل یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں کے ذریعہ ایک ایسی مشین تیار کی گئی ہے جو کورونا پازیٹو مریضوں کو سانس لینے میں مدد کرے گی۔ اس مشین سے مریض بغیر انستھیسیا کے سانس لے سکیں گے۔ اس ڈیوائس یعنی مشین کو 'سی پیپ' (Cpap) نام دیا گیا ہے۔ یہ مشین آکسیجن ماسک اور وینٹی لیٹر کے درمیان کی چیز ہے جسے میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی سے منظوری بھی حاصل ہو گئی ہے۔

Published: undefined

سائنسدانوں کا اس مشین کے تعلق سے کہنا ہے کہ ہفتہ بھر کے اندر تقریباً 1000 ماڈل تیار ہو جائیں گے۔ یو سی ایل ایچ کے پروفیسر مروِن سنگر کے مطابق سی پیپ ڈیوائس کی مدد سے اسپتال پر دباؤ کم ہوگا اور کچھ بہتر صحت والے مریض جنھیں سانس لینے میں پریشانی ہو رہی ہو، انھیں سی پیپ سے آکسیجن دی جا سکے گی۔ لیکن جن مریضوں کی طبیعت زیادہ خراب ہوگی، ان کے لیے وینٹی لیٹر کا استعمال کرنا ہی بہتر ہوگا۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ تیار کی گئی نئی مشین کے ذریعہ مریض کے ماسک میں آکسیجن اور ہوا کا مرکب پہنچے گا اور منھ سے ہی مریض کے پھیپھڑوں تک آکسیجن کی مناسب مقدار پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد مریض خود ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو نکال سکے گا۔ یہ مشین دراصل ان نوجوان مریضوں کی مدد کے لیے ہے جو کورونا پازیٹو ہونے کی وجہ سے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں اور دوسرے عمر دراز مریضوں سے بہتر حالت میں ہیں۔ اس مشین کے استعمال کے لیے مریض کو بیہوش کرنے اور انستھیسیا دینے کی ضرورت نہیں ہوگی جیسا کہ عام طور پر آئی سی یو میں داخل مریضوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined