تصویر پریس ریلیز
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کے شعبہ مواصلات کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج نے کہا ہے کہ حق اطلاعات (آر ٹی آئی) قانون ہندوستان کے جمہوری ڈھانچے کی بنیادوں میں سے ایک ہے، جس کی کمزوری دراصل جمہوریت کی کمزوری ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قانون کو دوبارہ شفاف اور مؤثر بنائے تاکہ عوامی اداروں کی جوابدہی یقینی بن سکے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کو ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں یو پی اے حکومت نے 12 اکتوبر 2005 کو نافذ کیا تھا، جس کا مقصد حکومت اور عوامی اداروں کو شفاف بنانا تھا۔ مگر 2014 کے بعد سے مودی حکومت اس قانون کو مسلسل کمزور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں حکومت نے ترمیمات کے ذریعے آر ٹی آئی کمیشن کی خودمختاری ختم کر دی اور مرکزی حکومت کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ کمشنروں کی مدت کار اور سروس کی شرائط خود طے کرے۔
Published: undefined
انل بھاردواج نے کہا کہ 2023 میں لائے گئے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کے تحت آر ٹی آئی کی ایک اہم شق میں ترمیم کی گئی، جس کے بعد حکومت کسی بھی عوامی مفاد سے متعلق معلومات کو ’ذاتی‘ قرار دے کر اس کے انکشاف سے انکار کر سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ووٹر فہرستوں، انتخابی اخراجات اور دیگر اہم عوامی معلومات عام شہریوں کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی انفارمیشن کمیشنوں میں خالی عہدوں کی وجہ سے لاکھوں اپیلیں زیرِ التواء ہیں۔ صرف مرکزی کمیشن میں ہی نومبر 2024 تک تقریباً 23 ہزار مقدمات باقی ہیں، جبکہ پورے ملک میں 4 لاکھ سے زیادہ درخواستیں زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو شفاف طریقے سے تقرریاں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا، مگر حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
Published: undefined
انل بھاردواج نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے وہسل بلوور پروٹیکشن ایکٹ بھی منظور کیا تھا، مگر مودی حکومت نے نہ اسے نافذ کیا اور نہ ہی اس کے ضابطے بنائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 2019 کی ترمیمات کو ختم کر کے آر ٹی آئی کمیشن کی خودمختاری بحال کی جائے، کمشنروں کے لیے پانچ سالہ مدت اور محفوظ سروس شرائط یقینی بنائی جائیں، اور وہسل بلوور قانون کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی ایک ایسا آلہ ہے جس نے عام شہری کو حکومت سے سوال کرنے کا حق دیا۔ اگر یہ کمزور ہوا تو جمہوریت کی بنیادیں بھی ہل جائیں گی۔ کانگریس پارٹی اس قانون کی 20ویں سالگرہ پر اس کے تحفظ اور مضبوطی کے عزم کو دہراتی ہے تاکہ ہر شہری بغیر خوف کے سوال اٹھا سکے۔
انل بھاردواج نے کہا کہ جس طرح عام آدمی پارٹی نے جن لوک پال کے نام پر عوام کو گمراہ کیا، ویسے ہی بی جے پی حکومت نے بھی لوک پال کے معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined