آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے حالیہ بیان کے بعد، جس میں انہوں نے ملک میں بڑھتے ہوئے مندر-مسجد تنازعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا، آر ایس ایس کے انگریزی ترجمان ’آرگنائزر‘ نے اپنے تازہ شمارے میں ایک نیا اور مختلف مؤقف اختیار کیا ہے۔ میگزین میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جاری یہ تنازعہ سومناتھ سے سنبھل تک اور اس سے آگے تک کی ایک ’تہذیبی انصاف‘ کی جنگ ہے!
Published: undefined
آر ایس ایس کے سربراہ نے چند روز قبل یہ کہا تھا کہ ملک میں متعدد مندر-مسجد تنازعات پھر سے اٹھنے لگے ہیں اور کچھ افراد ان مسائل کو اٹھا کر خود کو ’ہندوؤں کا رہنما‘ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ موہن بھاگوت نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ایسے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ سماج میں امن قائم رہ سکے۔
Published: undefined
اس کے فوراً بعد ’آرگنائزر‘ میگزین نے اپنے تازہ شمارے میں ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا کہ یہ لڑائی مذہبی غلبے کی نہیں، بلکہ ہندوستانی تاریخ کی سچائی کو جاننے اور ’تہذیبی انصاف‘حاصل کرنے کی ہے۔ اس مضمون میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تاریخی حقیقت کو جاننے کی یہ لڑائی صرف ہندو مسلم سوالات تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد ہندوستان کی قومی شناخت کی تصدیق اور سماجی انصاف کا حصول ہے۔
Published: undefined
’آرگنائزر‘ کے ایڈیٹر پرفُل کیتکر نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ سومناتھ سے لے کر سنبھل تک، یہ لڑائی محض مذہبی غلبے کی نہیں بلکہ ایک قومی اور تہذیبی سچائی کے بارے میں ہے جسے منظرِ عام پر لانے کی ضرورت ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو مذہب پر حملہ کرنے والوں سے الگ کرنا ضروری ہے اور اس کے ذریعے ایک ایسی بحث کو جنم دینا ہوگا جو ہر طبقے کو شامل کرے اور جو سماجی انصاف کی راہ پر گامزن ہو۔
Published: undefined
کیتکر نے مزید کہا کہ ہندوستان میں تاریخی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے، خاص طور پر ان شخصیات اور جماعتوں کی جانب سے جو ہندوستان کے مسلمانوں کو اس تنازعے میں ملوث کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ لڑائی صرف سیاست یا انتخابی فائدہ حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس کا مقصد تاریخی حقیقت کو عوام کے سامنے لانا اور تہذیبی انصاف کا حصول ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر بشکریہ نواب علی اختر