قومی خبریں

کشمیر: عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر درگاہ حضرت بل جانے والی سڑکیں سیل، سیکورٹی سخت

درگاہ حضرت بل جہاں عید میلاد النبی (ص) کے سلسلے میں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا تھا اس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

سری نگر: مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں ہفتہ کے روز 97 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے، دوسری طرف بابری مسجد - رام مندر متنازعہ اراضی ملکیت معاملے پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیش نظر وادی میں سیکورٹی کے کڑی انتظامات کئے گئے تھے تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق سری نگر کے کسی بھی حصے میں کرفیو کا نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔ ادھر موصولہ اطلاعات کے مطابق درگاہ حضرت بل جہاں عید میلاد النبی (ص) کے سلسلے میں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا تھا اس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا گیا تھا۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کے روز درگاہ حضرت بل کا دورہ کیا، نے بتایا کہ درگاہ حضرت بل کی طرف جانے والی سڑکوں کو نگین جھیل اور کشمیر یونیورسٹی کے نزدیک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا اور کسی بھی گاڑی کو درگاہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔نامہ نگار نے درگاہ حضرت بل کے رہائشیوں کے حوالے سے کہا کہ عید میلاد النبی (ص) کی تقریبات کے سلسلے میں درگاہ میں کوئی انتظامات نہیں کئے گئے ہیں اور درگاہ کی صحن سے برف بھی نہیں ہٹائی گئی ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

دوسری طرف حالیہ برف باری کی وجہ سے بجلی سپلائی بحال نہ ہونے اور پانچ اگست سے لگاتار انٹرنیٹ معطل ہونے کی وجہ سے اہلیان کشمیر ہفتہ کو بابری مسجد - رام مندر معاملے کے عدالتی فیصلے کے بارے میں ایک دوسرے سے معلومات حاصل کررہے تھے۔ تاہم وادی کے کسی بھی حصے سے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ردعمل میں کسی احتجاج کی کوئی اطلاع نہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے جموں صوبے میں بابری مسجد - رام مندر معاملے پر عدالت اعظمیٰ کے فیصلے کے پیش نظر دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اگرچہ ہفتہ کی صبح لوگوں کی نقل وحمل پر سخت پابندیاں عائد تھیں تاہم بعد ازاں پابندیوں میں رفتہ رفتہ نرمی لائی گئی۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

دریں اثنا وادی کے اکناف و اطراف میں ہفتے کے روز بھی معمولات زندگی متاثر رہے، بازار دن میں بند رہے، نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد رفت جاری رہی۔ شہر سری نگر کے جملہ علاقہ جات میں ہفتہ کے روز حسب معمول صبح سویرے ٹھٹھرتی سردی کے باوصف بازار کھلے اور بارہ بجنے سے قبل ہی بند ہوگئے، سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ جاری رہا تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل حسب معمول جاری رہی۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

عینی شاہدین کے مطابق سری نگر کے تمام علاقوں میں چھاپڑی فروش جن میں بیشتر گرم ملبوسات بیچ رہے تھے، سڑکوں پر صبح سے شام تک ڈیرا زن رہے۔ وادی کے دوسری ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی معمولات زندگی متاثر رہے، بازار دن میں بند رہے تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد رفت ہی بحال ہوئی ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

ادھر وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے لگاتار معطل ہے تاہم انتظامیہ نے 11 نومبر سے ریل سروس کو مرحلہ وار بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ریل سروس معطل رہنے سے جموں کا سفر کرنے والے مسافروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

وادی میں انٹرنیٹ کی خدمات پانچ اگست سے مسلسل معطل ہیں جس کے باعث لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کو متنوع مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے جہاں انٹرنیٹ گزشتہ کچھ دنوں سے بہت ہی کم چلتا ہے، میں اپنا پیشہ ورانہ کام انجام دینا پڑتا ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیوں کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن ایس ایم ایس سروس ہنوز معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہورہا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات شروع ہونے سے طلبا کی چہل پہل بڑھ گئی ہے۔ بتادیں کہ سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طر ف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں تاہم بھاری برف باری کے باعث بارہویں جماعت کے 9 نومبر کو ہونے والے پرچے کے امتحانات کو ملتوی کیا ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

قابل ذکر ہے کہ موجودہ صورتحال کے بیچ اگرچہ وادی میں بلاک ترقیاتی کونسل انتخابات منعقد ہوئے لیکن بیشتر مین اسٹریم لیڈران پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں جن میں سے نشینل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنی رہائش گاہ پر ہی پی ایس اے کے تحت بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہری نواسن میں ایک اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بھی بند ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 7:00 AM IST