قومی خبریں

بے بنیاد الزام لگا کر یوگی حکومت مزاحمت کی آواز دبانا چاہتی ہے: رہائی منچ

رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایمرجنسی میں جیل جانےکی وجہ سے جمہوریت کا علمبردار بنا اور اب آئین کی حفاظت کے لئے جیل جانے پر مجھے فخر ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: رہائی منچ کے صدر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے آج صحافیوں سے پریس کلب میں بات چیت کی ۔ غیر آئینی شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف آواز بلند کرنے کے جرم میں مہینہ بھر بعد جیل سے رہا ہونے پر پریس کانفرنس میں کہا کہ ایمرجنسی میں جیل جانےکی وجہ سے جمہوریت کا علمبردار بنا اور اب آئین کی حفاظت کے لئے جیل جانے پر مجھے فخر ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ رہائی منچ حاشئے پر کھڑے سماج کے ظلم و ستم کے خلاف مسلسل جدوجہد کے سبب حکومت کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے۔ ڈی جی پی اتر پردیش نے 3 جنوری کو پریس کانفرنس کرکے احتجاج کے دوران تشدد بھڑکانے کا جھوٹا الزام لگاتے ہوئے وزارت داخلہ کو کارروائی کے لئے خط بھی لکھا۔

Published: undefined

اس دوران حکومت کے اشارے پر رہائی منچ کی شبیہ خراب کرنے والی خبریں شائع ہوتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی ڈی جی پی ہیں جو بلند شہر میں ہندو یووا واہنی ، بھارتیہ جنتا یوا مورچہ، بجرنگ دل کے غنڈوں کی طرف سے ان کے اپنے ہی انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کے بعد ان تنظیموں کا نام لینے کی ہمت نہیں کر پائے۔

Published: undefined

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف پرامن تحریک کو سازش کے طور پر سنگھ اور بی جے پی کے لوگوں کی مدد سے پرتشدد بنایا گیا اور ان کو اور رابن ورما کو گرفتار کر کے پولیس نے منچ کو گھیرنے کی سازش رچی۔ تھانے میں رابن کی وحشیانہ طریقے سے پٹائی کی گئی۔

پولیس کے دباؤ میں انہیں شیعہ پی جی کالج، جہاں وہ پڑھاتے تھے، سے برخاست کر دیا گیا۔ پولیس سورسز کے ذریعہ کبھی رابن ورما کو کشمیری پتھربازوں سے جوڑا گیا، تو کبھی عوامی دھرنا اور میٹنگوں کی ایک بہت بڑی سازش قرار دے دیا گیا۔ مجھے اور دوسرے لوگوں کو تشدد پھیلانے والا بتا کر ذلیل کرتے ہوئے کاغذ پر نام لکھ کر ہاتھوں میں پكڑاكر اس تصاویر عام کی گئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined