قومی خبریں

ریوڑی کلچر: الیکشن کمیشن نے سبھی پارٹیوں کو لکھا خط، 19 اکتوبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت

اپنے خط میں الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ وہ سبھی وعدوں کی تفصیل بتائیں، اور ساتھ ہی اس کے تمام فائدے اور معاشی شعبہ کی تفصیلات بھی دیں۔

الیکشن کمیشن، تصویر یو این آئی
الیکشن کمیشن، تصویر یو این آئی 

انتخابات میں ’ریوڑی کلچر‘ کو لے کر سنٹرل الیکشن کمیشن نے منگل کے روز سبھی سیاسی پارٹیوں کو خط لکھا ہے جس میں کچھ سخت باتیں کی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ’ریوڑی کلچر‘ پر سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی وعدوں کی وجہ سے پیش آنے والے ’مالیاتی پریکٹیکلبٹی‘ کے بارے میں ووٹرس کو مصدقہ جانکاری دینے کو بھی کہا۔ انتخابی کمیشن نے کہا کہ وہ انتخابی وعدوں کی پوری جانکاری دینے سے بچ نہیں سکتے، اور اس کے مالیاتی استحکام پر پڑنے والے دور رس اثرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

Published: undefined

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کھوکھلے انتخابی وعدوں کے دور رس اثرات ہوتے ہیں۔ اپنے خط میں الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ وہ سبھی وعدوں کی تفصیل بتائیں، اور ساتھ ہی اس کے تمام فائدے اور معاشی شعبہ کی تفصیلات بھی دیں۔ الیکشن کمیشن نے سبھی پارٹیوں سے 19 اکتوبر تک اپنی رائے بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 3 اگست کو ملک بھر میں انتخاب سے پہلے مفت منصوبوں کے وعدے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کی تھی۔ عدالت نے سماعت کے دوران ’ریوڑی کلچر‘ پر سختی دکھاتے ہوئے انتخاب سے پہلے اس کا حل نکالنے کے لیے مرکزی حکومت، انتخابی کمیشن اور عرضی کے سبھی فریقین سے ایک ادارہ کی تشکیل پر مشورہ مانگا ہے۔

Published: undefined

دراصل عرضی دہندہ نے عدالت کے سامنے کہا کہ یہ ’مفت منصوبے‘ ملک، ریاست اور عوام کے بوجھ کو بڑھاتی ہیں۔ سماعت کے دوران عرضی دہندہ کے وکیل نے سوال کیا کہ آخر ان مفت کے منصوبوں کا اثر کس کی جیب پر پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان ریوڑی کلچر سے نمٹنے کے لیے ایک ادارہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اس ادارہ میں مفت سہولیات حاصل کرنے والے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو شامل کرنے کو کہا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined