سپریم کورٹ نے پیر کے روز الیکشن کمیشن سے اس مفاد عامہ عرضی پر جواب طلب کیا ہے جس میں ہر پولنگ مرکز پر ووٹرس کی زیادہ سے زیادہ تعداد 1200 سے بڑھا کر 1500 کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے میں فکر مند ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش سینئر وکیل منندر سنگھ کو اس فیصلے کی دلیل کو واضح کرتے ہوئے ایک مختصر حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
بنچ کا کہنا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش سینئر وکیل منندر سنگھ نے کہا ہے کہ وہ ایک مختصر حلف نامہ کے ذریعہ صورت حال واضح کریں گے۔ حلف نامہ 3 ہفتہ کے اندر داخل کیا جائے۔‘‘ بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے میں ’فکرمند‘ ہے اور کسی بھی ووٹر کو اس سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہر انتخابی حلقہ مین ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) میں ووٹرس کی مجموعی تعداد بڑھاتے وقت سیاسی پارٹیوں سے مشورہ کیا جاتا ہے۔ منندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ووٹرس کو مقررہ وقت کے بعد بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
Published: undefined
بہرحال، بنچ نے اب اس مفاد عامہ عرضی کو سماعت کے لیے 27 جنوری 2025 سے شروع ہونے والے ہفتہ میں فہرست بند کیا ہے اور الیکشن کمیشن کو سماعت کی اگلی تاریخ سے پہلے عرضی دہندہ کو اپنے حلف نامہ کی ایک کاپی دستیاب کرانے کو بھی کہا ہے۔
Published: undefined
اندو پرکاش سنگھ کے ذریعہ داخل اس مفاد عامہ عرضی میں اگست ماہ میں الیکشن کمیشن کی طرف سے جارای دو نوٹیفکیشن کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں ہندوستان بھر میں ہر انتخابی حلقہ میں فی پولنگ مرکز ووٹرس کی تعداد بڑھانے کی بات کہی گئی ہے۔ اندو پرکاش کا کہنا ہے کہ فی پولنگ مرکز ووٹرس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ منمانا ہے اور یہ کسی بھی ڈاٹا پر مبنی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined