قومی خبریں

گراہم اسٹینس کے قاتل کی رہائی پر تنازعہ، اپوزیشن کا بی جے پی پر نظریاتی تعصب کا الزام

گراہم اسٹینس کے قاتل کی رہائی پر تنازع، وی ایچ پی نے خیرمقدم کیا، اپوزیشن نے بی جے پی پر نظریاتی تعصب اور اقلیت مخالف رویے کا الزام عائد کیا

<div class="paragraphs"><p>اہل خانہ کے ساتھ گراہم اسٹینس، مہندر ہیمبرم (دائیں جانب) / سوشل میڈیا</p></div>

اہل خانہ کے ساتھ گراہم اسٹینس، مہندر ہیمبرم (دائیں جانب) / سوشل میڈیا

 

اڈیشہ میں مسیحی مشنری گراہم اسٹینس اور ان کے دو کمسن بیٹوں کو زندہ جلانے کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے مہندر ہیمبرم کو حال ہی میں رہا کر دیا گیا، جس کے بعد ملک بھر میں ایک نیا سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، ہیمبرم کی رہائی بی جے پی حکومت کی سزا معافی پالیسی کے تحت عمل میں آئی، تاہم رہائی کے بعد وی ایچ پی کارکنان نے اس کا خیرمقدم کیا اور پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال کیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت اعتراض کیا ہے۔

Published: undefined

1999 میں منظم طریقے سے گراہم اسٹینس اور ان کے بیٹوں کو ایک اس وقت زندہ جلا دیا گیا تھا، جب وہ ایک جیپ میں سو رہے تھے۔ یہ واقعہ مندر اور چرچ کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں ایک سفاکانہ واقعہ سمجھا گیا تھا۔ عدالت نے ہیمبرم سمیت دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، اور اس کیس کو فرقہ وارانہ تشدد کی بدترین مثالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

رہائی پر سب سے شدید ردعمل کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سامنے آیا۔ کانگریس ترجمان امیا پانڈو نے کہا، ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت ان مجرموں کو نوازتی ہے جو ان کے نظریاتی بیانیے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ یہ رہائی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔‘‘

Published: undefined

رہائی کے حق میں بولنے والوں کا کہنا ہے کہ ہیمبرم نے جیل میں 24 سال گزارے اور ریاست کی سزا معافی کمیٹی کی سفارشات پر اس کی رہائی ہوئی۔ تاہم، ناقدین کا سوال ہے کہ ایسے حساس اور فرقہ وارانہ نوعیت کے مجرموں کو رہا کرنا کس اصول پر مبنی ہے؟

اس پورے معاملے نے نہ صرف انصاف کے نظام پر سوال اٹھایا ہے بلکہ اقلیتوں کے تحفظ اور ان کے خلاف جرائم کے معاملے میں حکومتی رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس سے قبل 2002 کے گجرات فسادات میں اجتماعی زیادتی اور قتل کے مجرموں، جنہیں بلقیس بانو کیس میں عمر قید ملی تھی، کو بھی 2022 میں رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے جنوری 2024 میں ان کی رہائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے دوبارہ جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریاست گجرات کو ایسے فیصلے لینے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ مقدمہ مہاراشٹر میں چلا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined